وزیراعظم مودی نے ملک کو دھوکہ دیا ، چوکیدار ہی بن گیا چور

رافیل معاہدہ کے ذریعہ دفاعی فور س پر 1.3 لاکھ کروڑ کی سرجیکل اسٹرائیک ،وضاحت ضروری ، راہول گاندھی کا بیان

٭ رافیل معاہدہ کیلئے انیل امبانی کو حکومت ہند نے ہی منتخب کیا
٭ فرانس کے سابق صدر اولاند کا دھماکہ خیز انکشاف

نئی دہلی ۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگر یس راہول گاندھی نے کہا کہ رافیل معاہدہ کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی نے سراسر ملک کو دھوکہ دیا ہے ۔ انہوں نے رافیل معاہدہ کے ذریعہ دفاعی فورس پر 1.3 لاکھ کروڑ کی سرجیکل اسٹرائیک کردی ۔ وزیراعظم مودی اور انیل امبانی نے مل کر دفاعی سودے میں دھاندلیاں کی ہیں ۔ راہول گاندھی نے ٹوئیٹ کیا کہ وزیراعظم اور انیل امبانی نے مل کر ہندوستانی د فاعی فو رس پر سرجیکل حملے کئے ہیں ۔ مودی جی نے ہمارے شہید جوانوں کے خون کی توہین کی ہے ۔ آپ کو شرم آنی چاہئیے۔ آپ نے ہندوستان کی روح کو دھوکہ دیا ہے ۔ اس معاہدہ کے بارے میں فرانس کے سابق صدر کے انکشاف کے بعد راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ ملک کا چوکیدار ہی چور نکلا ۔ مودی نے ملک کی چوکیداری کرتے ہوئے چوری کی ہے ۔ وزیراعظم کو اس سلسلہ میں وضاحت کرنی چاہئے ۔ سابق صدر فرانس فرانکوئی اولاند نے رافیل سودے بازی میں انیل امبانی کے نام کا انکشاف کرکے سب کو نہ صرف اچنبھے میں ڈال دیا بلکہ اس اسکام کو ایک چونکادینے والا نیا موڑ دے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سودے بازی میں حکومت ہند کی جانب سے انیل امبانی کو نمائندہ بناکر بھیجنے اور بات چیت کا اختیار دیئے جانے پر حکومت فرانس اُن سے گفت و شنید پر مجبور تھی (متعلقہ خبر اندرونی صفحہ پر)۔ سابق فرانسیسی صدر کے بیان کے بعد ہندوستانی وزارت دفاع نے ٹوئیٹر پر فوری اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کا بیان مغالطہ پر مبنی ہے اور کہا کہ کسی دفاعی تجارتی سودے بازی میں نہ تو حکومت اور نہ ہی فر انسیسی حکومت کا عمل دخل ہوتا ہے ۔ اولاند نے ’’میڈیا پارٹ‘‘ فرانسیسی جرنل میں تحریر کیا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے انیل امبانی کی ریلائینس ڈینس کمپنی کو فرانس کی دفاعی طیاروں پر بنانے والی کمپنی ڈسالٹ سے رافیل معاملت میں مذاکرات کا اختیار دیا گیا تھا اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان سے مذاکرات کیلئے مجبور تھے جس کے باعث وہ گروپ ان کو شکریہ کہنے کا بھی مجاز نہ تھا۔ دوسری طرف حکومت اس انکشاف پر معنی خیز خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ بی جے پی ایم پی سبرامنیم سوامی نے بیان دیا کہ اگر یہ بات حقیقت پر مبنی ہے تو نہایت ہی سنگین معاملہ ہے ۔ سابق فرانسیسی صدر اولاند کے چونکادینے والے انکشاف پر راہول گاندھی جو پہلے سے ہی حکومت پر الزام لگارہے تھے کہ 36 لڑاکا رافیل طیارے کی خریدی ، اونچی قیمت میں طئے کی گئی ہے ۔ اب ان کیلئے یہ موقع نعمت مترقبہ سے کم نہیں ہے ۔ راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نے شخصی طور پر اس معاملت کو رازداری میں انجام دیا ہے اور انہوں نے اولاند کا شکریہ ادا کیا ہے کہ کئی بلین ڈالرز کی سودے بازی میں دیوالیہ انیل امبانی کی ریلائینس ڈینس کے ملوث رہنے کا راز منکشف کیا ہے۔ دوسری جانب سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ٹوئیٹر پر کہا ہے کہ رافیل معاملت بہت بڑا اسکام ہے اور اس کے سارے حقائق منظر عام پر آنا چاہئے ۔ اسی اثناء میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے موقع کو غنیمت جان کر بیان دیا کہ حکومت نے اس معاملت کو رازداری میں انجام دے کر قومی سالمیت کو داؤ پر لگادیا۔ اسی دوران فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے رافیل معاہدے کیلئے ہندوستانی صنعتی پارٹنرز کے انتخاب کیلئے حکومت ہند کو کوئی مشورہ نہیں دیا ۔
اس کا کہنا ہے کہ فرانسیسی کمپنیوں کو اس معاہدے کیلئے کسی بھی ہندوستانی فرم کو منتخب کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے ۔ ادھر ایوی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ’’میک ان انڈیا ‘‘ پالیسی کے ریلائینس ڈینس کے ساتھ پارٹنر شپ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اس کے نتیجے میں کمپنی نے فروری 2017 ء میں ڈیسالٹ ریلائنس و اسپیس کے نام سے ایک نئی کمپنی قائم کی اور ناگپور میں ایک پلانٹ قائم کیا تاکہ فالکن اور رافیل طیاروں کے پرزے تیار کرسکیں ۔ اپوزیشن کی جماعت کانگریس پارٹی پہلے ہی اس معاہدے پر نکتہ چینی کرچکی ہے ۔

’رافیل معاملت کیلئے مودی نے ہی انیل امبانی گروپ کا انتخاب کیا تھا ‘
حکومت ِہند کا اصرار قبول کرنے کیلئے پیرس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا : فرینکوئی اولاند

نئی دہلی۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) رافیل لڑاکا طیاروں کے معاملت سے متعلق اسکام پر پیدا شدہ تنازعہ کے درمیان نریندر مودی کو اس وقت ایک اور زبردست دھکہ لگا جب فرانس کے سابق صدر فرینکوئی اولاند نے مبینہ طور پر کہا کہ 50,000 کروڑ روپئے کی رافیل جیٹ معاملت ڈیسالٹ ایوئیشن کے ساجھیدار کے طور پر حکومت ہند نے (انیل امبانی کی) ریلائینس ڈیفنس کا نام تجویز کیا تھا اور معاملت باقی و برقرار رکھنے کیلئے اس (حکومت فرانس) کے پاس کوئی دوسرا نہیں تھا۔ فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈسالٹ ایوئیشن نے ہندوستان کیلئے یہ لڑاکا طیارہ بنانے کا معاہدہ کی ہے۔ ڈسالٹ نے اولاند کے ریمارکس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق فرانسیسی صدر کے دعویٰ کی تردید کی اور کہا کہ انیل امبانی گروپ کے ساتھ کام کرنا دراصل اس کمپنی (ڈسالٹ) کی پسند تھے۔ اولاند نے فرانسیسی ادارہ ’’میڈیا پارٹ‘‘ سے کہا تھا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت نے ہی اس معاملت کیلئے ریلائینس کے نام پر اصرار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان الزامات پر پیدا شدہ الجھن کو بھی انیل امبانی کے ریلائینس انٹرٹینمنٹ نے ان (اولاند) کے حلیف کے ساتھ ایک فلم کی تیاری کیلئے 2016ء میں اولاند کی یوم جمہوریہ تقاریب میں شرکت سے صرف دو دن قبل معاہدہ کیا تھا۔ جنوری 2016ء اولاند کا یہ وہی دورۂ ہند تھا جس میں انہوں نے ہندوستان کو 36 رافیل لڑاکا طیاروں سربراہی کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ سمجھوتہ پر دستخط کیا تھا۔ اس دوران وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ رافیل معاملت پر ڈسالٹ ایوئیشن کی ساجھیداری کے لئے حکومت ہند کی طرف سے ایک کمپنی (ریلائینس) کے نام پر اصرار سے متعلق فرانس کے ساتھ صدر فرینکوئی اولاند کے بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ’’یہ اعادہ کیا جاتا ہے کہ اس قسم کے تجارتی سمجھوتوں میں حکومت ہند یا حکومت فرانس کا کوئی زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 10 اپریل 2015ء کو پیرس میں فرانسیسی صدر فرینکوئی اولاند سے ملاقات و بات چیت کے بعد 36 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریدی کا سمجھوتے کا اعلان کیا تھا۔ اولاند کے ان تازہ ترین اور سنسنی خیز ریمارکس کے بعد کئی ارب ڈالر کے تنازعہ معاملت پر ملک میں سیاسی ہنگامہ آرائی یقینی ہوگئی ہے۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اولاند کے ان ریمارکس کے منظر پر آتے ہی مودی حکومت کے خلاف اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے ٹوئٹ کیا کہ (سابق) صدر فرینکوئی اولاند کو ہمیں یہ بھی بتانا ہوگا کہ ایک رافیل طیارہ کی قیمت 2012ء میں 590 کروڑ روپئے تھی، 2015ء میں آیا کس طرح 1690 کروڑ روپئے تک پہونچ گئی۔