وزیراعظم مودی اوباما کے بیان کے بعد سنگھ پریوار پر قابو پائیں

اندور ؍ نئی دہلی۔/27جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) مذہبی آزادی کے بارے میں صدر امریکہ بارک اوباما کے تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیا کہ کیا وہ ان کی نصیحت پر توجہ دیں گے اور سنگھ پریوار بشمول سرسنچالک آر ایس ایس موہن بھاگوت کو تبدیلی مذہب پر امتناع کو جائز قرار دینا بند کرنے کی ہدایت دیں گے۔ کانگریس جنرل سکریٹری مسٹر ڈگ وجئے سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کئی ایک مسائل بشمول ہندوستان۔ امریکہ کے درمیان ایٹمی معاہدہ پر دیرینہ موقف سے منحرف ہوگئی ہے۔ اندور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے حکومت کے دوران بی جے پی لیڈروں نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان سیول ایٹمی معاہدہ کو ملک کے مفادات کے مغائر قرار دیا تھا اور بی جے پی کی تجویز پر معاہدہ کے ذیلی دفعات میں ترمیم لائی گئی۔ اس کے باوجود بی جے پی کے ایٹمی معاہدہ کی مخالفت کرتے ہوئے یو پی اے حکومت کو بیدخل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو واضح اکثریت حاصل ہونے کے باوجود ایٹمی معاہدہ سے متعلق ذیلی دفعہ ( شق ) پر عمل آوری سے اتفاق کرلیا گیا

جبکہ یو پی اے حکومت نے بی جے پی کی تجویز پر اس دفعہ کو مستثنیٰ رکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکز نے اب تک سیول ایٹمی معاہدہ میں واجبات ( ایٹمی حادثہ کی صورت میں نقصانات کی پابجائی ) سے متعلق دفعہ میں ترمیم پر وضاحت نہیں کی ہے تاکہ ہم ایک محفوظ ایٹمی ٹکنالوجی حاصل کرسکیں۔ اس معاہدہ پر امریکہ اور ہندوستان کے درمیان شفافیت کس قدر پائی گئی منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ جسے عوام کو واقف کروانا ضروری ہے۔ مسٹر ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ موجودہ تناظر میں کانگریس یہ توقع رکھتی ہے کہ مرکزی حکومت ہندوستان کی خود مختاری اور مفادات کا تحفظ کرے گی جب وہ ایٹمی معاہدہ پر عمل آوری کرے گی ۔ کانگریس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ مئی 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی کئی ایک مسائل پر اپنا موقف تبدیل ( یوٹرن ) کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ یو پی اے حکومت کے دوران بی جے پی نے آدھار کارڈ سے راست فوائد منتقلی اسکیم کو مربوط کرنے کی شدید مخالفت کی تھی لیکن اب وہ اسکیم پر عمل آوری کرتے ہوئے کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش میں ہے۔