نئی دہلی ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) نیپال کے تباہ کن زلزلے کے اس علاقے پر مضر اثرات کے چھ دن بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ربط پیدا کرکے ہندوستان میں انسانی جانوں کے اتلاف پر افسوس کا اظہار کیا لیکن اس ٹیلیفونی بات چیت کی دونوں ملکوں کی جانب سے مختلف تاویل کی گئی ہے۔ دونوں کی تاویل میں نمایاں فرق ہے۔ ہندوستان کا بیان ہیکہ وزیراعظم پاکستان نے نیپال میں ہندوستان کی بچاؤ کارروائیوں کی ستائش کی۔ وزیراعظم ہند مودی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تحریر کیا کہ ’’وہ اس قسم کے الفاظ پر اُن کے مشکور ہیں‘‘۔ تاہم دفتر خارجہ پاکستان کے جاری کردہ صحافتی اعلامیہ میں اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا، بلکہ اس میں بتایا گیا ہیکہ نواز شریف نے کہا کہ ’’حکومت پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، جس کی ہندوستان کو ضرورت ہو‘‘۔ ہندوستان نے مودی کے حوالے سے خبر دی ہیکہ انہوں نے تجویز پیش کی کہ سارک ممالک کو آفات سماوی سے راحت رسانی اور بچاؤ کی باقاعدہ مشترکہ مشقیں منعقد کرنی چاہئیں۔ دریں اثناء ایک تنازعہ بطورِ راحت مہیا کردہ اشیاء کے بارے میں بھی پیدا ہوگیا ہے ۔ وشوا ہندو پریشد نے گزشتہ روز ہی نیپال کو روانہ کردہ پاکستانی امداد پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے ہندو غالب آبادی والے ملک نیپال کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کیا ہے اور بڑے جانور کے گوشت کا مسالہ نیپال کو بطور امداد فراہم کیا ہے۔ اس اعتراض پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان نے کہا کہ اس نے جو امداد روانہ کی تھی اس پر واضح طو رپر تحریر کردیا گیا تھا کہ یہ صرف مسلمانوں کے استعمال کیلئے ہے۔