عوام کو بلیک میل، ٹی آر ایس پر محمد علی شبیر کے الزامات
حیدرآباد /25 نومبر (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے رائے دہندوں میں فلاحی اسکیمات سے محرومی کا خوف پیدا کرتے ہوئے ورنگل لوک سبھا انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے حکمراں ٹی آر ایس پر الزام عائد کیا۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس قائدین اور کیڈر نے ورنگل لوک سبھا کے سات اسمبلی حلقوں میں انتخابی مہم کے نام پر عوام سے رجوع ہوکر انھیں بلیک میل کیا اور ٹی آر ایس امیدوار کو شکست ہونے کی صورت میں حکومت کی فلاحی اقدامات، وظائف، ڈبل بیڈ روم فلیٹس اور دیگر اسکیموں سے محرومی کا رائے دہندوں میں ڈر اور خوف پیدا کیا، جس کی وجہ سے رائے دہندوں نے ٹی آر ایس امیدوار پی دیاکر کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنایا۔ انھوں نے کہا کہ رائے دہندوں کو بلیک میل کرنے اور ان میں خوف پیدا کرنے میں ٹی آر ایس کامیاب ہوئی، جب کہ کانگریس رائے دہندوں کے خوف کو دور کرنے میں ناکام ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ عوامی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے ٹی آر ایس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کردی تھی۔ کانگریس نے اپنے دور حکومت میں کئی ضمنی انتخابات کا سامنا کیا، مگر فلاحی اسکیمات کو بنیاد بناکر کبھی عوام کو بلیک میل نہیں کیا۔ انھوں نے بتایا کہ کپاس کے کسان کمریا نے ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری سے کپاس کی اقل ترین قیمت وصول نہ ہونے کی شکایت کی تو اسے جیل بھیج کر عوام کو حیرت میں ڈال دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ عوامی ناراضگی کھل کر سامنے آگئی تھی، لیکن پول مینجمنٹ کے ذریعہ اس پر قابو پاکر شکست کو کامیابی میں تبدیل کردیا گیا۔ چیف منسٹر کی جانب سے ضمنی انتخاب میں ٹی آر ایس امیدوار کی کامیابی کو حکومت پر عوام کا اعتماد قرار دینے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر چیف منسٹر کو اپنی حکومت کی کار کردگی پر بھروسہ ہے تو وہ کانگریس اور تلگودیشم کے ٹکٹ پر کامیاب ہوکر ٹی آر ایس شامل ہونے والے 13 ارکان اسمبلی سے فوراً استعفیٰ طلب کرلیں اور ان کے اسمبلی حلقہ جات میں ضمنی انتخابات کروائیں، انھیں معلوم ہو جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔