ورنگل 24 نومبر ( پی ٹی آئی ) برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے آج ورنگل ( ایس سی ) لوک سبھا نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے ۔ ضمنی انتخاب میں ٹی آر ایس امیدوار پی دیاکر نے 4.6 لاکھ ووٹوں کی زبردست اکثریت سے ریکارڈ کامیابی حاصل کی ہے اور یہاں اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور تلگودیشم ۔ بی جے پی کے مشترکہ امیدوار کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ یہاں تمام اپوزیشن امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئیں۔ ٹی آر ایس امیدوار پی دیاکر کو جملہ 6,15,403 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان کے قریبی حریف کانگریس کے سروے ستیہ نارائنا کو ‘ جو سابق مرکزی وزیر ہیں ‘ 1,56,311 ووٹ ملے ۔ تلگودیشم ۔ بی جے پی کے مشترکہ امیدوار پی دیویا کو 1,30,178 ووٹ حاصل ہوئے ۔ دیاکر نے اکثریت کے معاملہ میں خود اپنی پارٹی کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے ۔ چندر شیکھر راؤ نے گذشتہ سال کے عام انتخابات میں میدک لوک سبھا حلقہ سے 3,97,029 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس شاندار کامیابی کے ذریعہ ٹی آر ایس نے میدک لوک سبھا حلقہ میں خود اپنے 2014 کے ریکارڈ کو بہتر کرلیا ہے ۔ لوک سبھا حلقہ ورنگل پر موجودہ ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس وقت ان کی اکثریت 3,92,574 ووٹوں کی تھی ۔ سری ہری نے بعد میں ریاست کا ڈپٹی چیف منسٹر بنائے جانے پر لوک سبھا حلقہ سے استعفی پیش کردیا تھا اور اسی وجہ سے یہاں ضمنی انتخاب ضروری ہوا تھا ۔ واضح رہے کہ ورنگل لوک سبھا حلقہ میں 21 نومبر کو پولنگ ہوئی تھی ۔ جملہ 10,26,384 رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا ۔ جملہ 69 فیصد رائے دہی ہوئی تھی ۔ تمام بڑی پارٹیوں کے علاوہ دیگر امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے خاص طور پر یہاں زبردست مہم چلائی تھی لیکن اسے مایوسی ہاتھ آئی اور اس کے امیدوار سابق مرکزی وزیر سروے ستیہ نارائنا کی ضمانت بھی ضبط نہیں ہوسکی ۔ سروے ستیہ نارائنا نے نتائج کے بعد اپنے رد عمل میں کہا کہ وہ عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں ۔ ورنگل ضمنی انتخاب کو گذشتہ سال کے عوام انتخابات کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی پہلی سیاسی آزمائش قرار دیا جا رہا تھا ۔ کانگریس نے خاص طور پر زبردست مہم چلائی تھی اور یہاں سینئر پارٹی قائدین سشیل کمار شنڈے ‘ میرا کمار ‘ غلام نبی آزاد ‘ ڈگ وجئے سنگھ اور سچن پائلٹ نے تک بھی انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا اور ریلیوں سے خطاب کیا تھا ۔ بی جے پی ۔ تلگودیشم اتحاد نے بھی یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ورنگل میں سخت مقابلہ ہوگا تاہم نتائج نے سبھی جماعتوں کی ہوا خارج کردی ہے ۔ اپوزیشن کے تاثر کے برخلاف یہ یقین پہلے ہی سے تھا کہ یہاں ٹی آر ایس کو کامیابی حاصل ہوگی لیکن دلچسپی صرف اتنی تھی کہ ٹی آر ایس کو اکثریت کتنی حاصل ہوگی۔ ورنگل حلقہ سے ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی پر پارٹی کے قائدین اور کارکنوں نے مسرت کا اظہار کیا اور کئی مقامات پر جشن منایا گیا ۔