وجئے واڑہ میں طلباء اور بی جے پی قائدین میں ہاتھاپائی

بی جے پی آفس میں طلباء کا زبردستی داخلے اور مودی کا پتلا نذرآتش کرنے کی کوشش
وجئے واڑہ ۔ یکم نومبر (پی ٹی آئی) وجئے واڑہ میں مقامی بی جے پی قائدین اور طلباء کے ایک گروپ کے درمیان اُس وقت ہاتھا پائی ہوگئی جب طلباء نے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا موقف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی کے دفتر میں زبردستی گھس کر وزیراعظم نریندر مودی کا پتلا نذرآتش کرنے کی کوشش کی۔ بی جے پی قائدین نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طلباء نے غیرمجاز طور پر دفتر میں گھستے ہوئے وزیراعظم مودی کا پتلا جلانے کی کوشش کی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے وابستہ طلباء نے پولیس میں جوابی شکایت درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بی جے پی قائدین نے ان پر بلااشتعال حملہ کیا تھا۔ ایک بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’وشاکھاپٹنم سے تعلق رکھنے والے قانون کے ایک طالب علم روی کرن کی قیادت میں 40 سے زائد طلباء شام 5 بجے بی جے پی کے دفتر میں گھس گئے جہاں آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا موقف کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور وزیراعظم کے مجسمہ کو نذرآتش کرنے کی کوشش کی ۔ہم نے صورتِ حال کو محسوس کرلیا اور فوری طور پر ان پر جھپٹ پڑے‘‘۔ بشمول روی کرن 6 طلباء کو سوریہ راؤ پیٹ پولیس اسٹیشن کے حوالے کردیا گیا۔ پولیس انسپکٹر راجیش نے کہا کہ ’’طلباء کو تحویل میں لے لیا گیا ہے اور پوچھ گچھ کی جارہی ہے‘‘۔ طلباء کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے لیڈر روی کرن نے الزام عائد کیا کہ ریاست کو خصوصی موقف کے مطالبہ کی تائید میں نعرے لگائے جارہے تھے اور کوئی بھی بی جے پی کے دفتر میں داخل نہیں ہوا تھا‘‘، تاہم بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری جے شیام کشور نے کہا کہ ’’جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کا حق حاصل ہے لیکن کسی کو کسی جماعت کے دفتر میں گھسنے اور وزیراعظم کا پتلا نذرآتش کرنے کا حق نہیں ہے‘‘۔ اس دوران کانگریس کے سابق رکن اسمبلی اور وجئے واڑہ سٹی کانگریس کمیٹی کے صدر ملاڈی وشنو کے علاوہ پردیش کانگریس کے ترجمان کے شیواجی نے طلباء پر حملہ کرنے والے بی جے پی قائدین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔