واہ جی واہ ! خوب کہی!!

ایک آدمی نے کسی گدھے والے سے ایک گدھا دن بھر کیلئے کرائے پر لیا اور کرائے کا ایک روپیہ پہلے ہی دے دیا ۔ پھر وہ گدھے اور اُس کے مالک کو ساتھ لے کر بازار گیا اور وہاں سے سامان خریدکر گدھے پر لادا اور گاؤں کی طرف چل پڑا ۔ دونوں کو چلتے چلتے دوپہر ہوگئی تو انھوں نے کھانا کھاکر تھوڑی دیر آرام کرنا چاہا ۔ دُھوپ تیز تھی اور راستے میں آس پاس کوئی درخت بھی نہ تھا ۔ دونوں کی یہ خواہش تھی کہ گدھے کو کھڑا کرکے اُس کے سائے میں بیٹھ جائیں مگر یہ سایہ دو آدمیوں کیلئے کافی نہ تھا ، اس لئے دونوں ایک دوسرے کو دھکے دینے لگے ۔ کرایہ دینے والے نے چلاّکر کہا : ’’تم الگ جاکر بیٹھو ۔ میں دن بھر کا کرایہ تمہیں دے چُکا ہوں ۔ اس لئے اب شام تک گدھا میرا ہے ‘‘۔ مالک بولا ’’واہ جی واہ ! یہ خُوب کہی ۔ آپ نے گدھے کا کرایہ ادا کیا ہے سائے کا تو ادا نہیں کیا اس لئے وہ تو میرا ہی ہے ‘‘۔ کچھ دیر اسی طرح تُو تُو میں میں ہوتی رہی پھر اچھی خاصی لڑائی ہونے لگی ۔ ایک نے ڈنڈا چلایا دوسرے نے جُوتے سے جواب دیا ۔ اسی کَھٹ پَٹ میں دونوں میں سے کسی کا جُوتا یا ڈنڈا گدھے کو لگ گیا اور وہ اپنی جان بچانے کی خاطر ایک طرف بھاگ گیا ۔ سایہ نہ ایک کے ہاتھ آیا نہ دوسرے کے ۔ ہارکر جلتی دُھوپ میں بیٹھنا پڑا ۔ لڑائی جھگڑے کا ہمیشہ یہی نتیجہ ہوتا ہے ۔