ذمہ دار رکن کے علاوہ ایڈمین بھی قانون کی گرفت میں ہونگے ۔ گروپس پر پولیس کی نظر
حیدرآباد۔25اپریل (سیاست نیوز) سوشل میڈیا بالخصوص واٹس اپ کے ذریعہ غلط خبریں پھیلانے والوں کی اب خیر نہیں کیونکہ اتر پردیش میں اس سلسلہ میں قانون سازی کے متعلق منصوبہ بندی کے فوری بعد ملک کی بیشتر ریاستوں میں اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے اقدامات کا آغاز کیا جانے لگا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ بہت جلد قومی سطح پر واٹس اپ گروپس میں غلط اطلاعات پھیلانے والے اشخاص کے ساتھ گروپ ایڈمین کو بھی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑے گا اور گروپس کے ایڈمین کے لئے رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کے ذریعہ یہ محکمہ پولیس کے شعبہ سائبر کرائم نے یہ سخت پیغام جاری کردیا ہے کہ وہ اب ان افواہوں کوپھیلانے والوں کے متعلق خاموشی اختیار نہیں کریں گے بلکہ فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے سائبر قوانین کے تحت ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے۔ شہر حیدرآباد میں بھی محکمہ پولیس کی جانب سے واٹس اپ گروپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر خصوصی نظریں رکھی جا رہی ہیں تاکہ کسی قسم کی منافرت پھیلانے کی کوشش یا افواہیں پھیلائی جاتی ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جا سکے ۔محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں کے مطابق اترپردیش میں جاری کئے گئے واٹس اپ گروپس کے لئے رہنمایانہ خطوط کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان اصول و ضوابط کے اطلاق کے متعلق غور کیا جا سکے۔ اترپردیش میں جاری کئے گئے رہنمایانہ خطوط کے مطابق واٹس اپ گرپ کی تشکیل دینے والے ایڈمن کو صرف وہی نمبر گروپ میں شامل رکھنے ہوں گے جن نمبرات کے استعمال کنندگان سے وہ واقف ہو اور ضرورت پڑنے پر اس نمبر کے رکھنے والے تک پہنچ سکتا ہو۔اگر گروپ میں کوئی غلط اطلاع یا منافرت پھیلانے والے خبر پہنچتی ہے تو ایسی صورت میں گروپ ایڈمن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس خبر کی تردید کرے اور ایسی خبر روانہ کرنے والے رکن کو متنبہ کرے ایسا نہ کرنے کی صورت میں گروپ ایڈمن کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی گنجائش موجود رہے گی لیکن ایڈمن کی جانب سے فوری حرکت کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں صرف جھوٹی یا منافرت پھیلانے والی پوسٹ ارسال کرنے والے کے خلاف ہی کاروائی کی جائے گی۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق اب محکمہ پولیس کی جانب سے یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ کس نے پوسٹ ارسال کرنے کا آغاز کیا ہے اس کی گرفتاری کی کوشش کی جائے گی بلکہ جہاں کہیں شکایت موصول ہوتی ہے یاپولیس کی نظر میں یہ پوسٹ آتی ہے تو ایسی صورت میں اسی جگہ سے کاروائی شروع ہوگی جہاں سے یہ پوسٹ پہنچی ہے اسی لئے آئیندہ سوشل میڈیا پر کسی قسم کی افواہ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ پوسٹ کرنے سے پہلے اس کی تحقیق کرلیں اور ایسی کوئی چیز پوسٹ نہ کریس جس سے فرقہ وارانہ منافرت پھیلتی ہو۔