واٹر بورڈ کا اسٹاف نل کا پانی نہیں پیتا

حیدرآباد ۔ 24 ۔ اگست ( سیاست نیوز)  حیدرآباد میٹرو واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے شہرحیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ بعض مضافاتی علاقوں کو پینے کا پانی سربراہ کیا جاتا ہے اور زیادہ تر سربراہی آب کرشنا مرحلہ I ، II اور III اور گوداوری مرحلہ I سے ہوتی ہے ۔ اور ایسا مانا جاتا ہے کہ سپلائی سے قبل واٹر ٹریمنٹ کا عمل ہوتا ہے تاکہ صاف ستھرا پانی عوام کو سربراہ کیا جاسکے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حیدرآباد میٹرو واٹر بورڈ کے ارکان اسٹاف نل کا پانی نہیں پیتے بلکہ مختلف کمپنیوں کی طرف سے سربراہ کئے جانے والے پانی کے باٹلس روزانہ درجنوں کی تعداد میں خریدے جاتے ہیں اور اسے خیریت آباد میں واقع واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس منگایا جاتا ہے جہاں عہدیدار اور ملازمین یہ پانی پیتے ہیں ۔محکمۂ آبرسانی بورڈ کے عہدیداروں کی جانب سے بوتل بند پانی کا استعمال شہریوں میں تشویش پیدا کرنے کیلئے کافی ہے۔ عوام محکمۂ آبرسانی کی جانب سے سربراہ کئے جانے والے پانی کے متعلق شبہات کا شکار رہتے ہیں کیونکہ عام طور پر نل کے ذریعہ سربراہ کئے جانے والی پانی میں بدبو و آلودگی کی شکایات منظر عام پر آتی رہتی ہیں ان حالات میں محکمہ کے عہدیداروں کی جانب سے بوتل بند پانی کا استعمال شبہات کو تقویت پہنچانے کیلئے کافی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا  ہے کہ آیا واٹر بورڈ حکام کو نلوں کے ذریعہ سربراہ کیے جانے والے پانی پر بھروسہ نہیں ہے ۔ عوام کو صاف ستھرا پانی سربراہ کرنے والے حکام کا دعویٰ اگر سچا ہے تو وہ خود نل کا پانی کیوں نہیں پیتے ؟شہریوں کی صحت کی حفاظت کیلئے یہ ضروری ہے کہ انہیں صاف و معیاری پانی کی سربراہی یقینی بنائی جائے کیونکہ اکثر امراض کی بنیادی وجہ پانی ہی ہوتی ہے۔