محققین کے مطابق اگر والدین کے باہمی تعلقات اچھے نہ ہوں تو اس کا اثر ان کے گھٹنوں کے بل چلنے والے بچوں پر بھی پڑتا ہے۔ ایسے والدین کے بچے نیند میں بے سکونی کا شکار رہتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان بچوں کی نیند میں تسلسل برقرار نہیں رہ پاتا اور آگے چل کر یہ مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔’چائلڈ ڈیولپمینٹ‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں امریکہ میں مقیم 357 گود لیے گئے بچوں اور ان کے خاندانوں پر تحقیق کی گئی ہے۔اس تحقیق میں والدین کے ساتھ تب گفتگو کی گئی جب ان کے بچے 9 ماہ اور پھر 18 ماہ کے تھے۔ ان سے اس طرح کے سوالات پوچھے گئے جس سے ان کے آپس کے رشتے اور کام کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا ان کے بچے کو نیند آنے اور پھر سوتے رہنے میں مشکلات پیش آتی ہیں یا نہیں۔محققین کے مطابق 9 ماہ کی عمر پر والدین کے رشتے کا اثر بچے کی نیند پر 18ہ ماہ کی عمر میں سامنے آتا ہے۔
تحقیق کے مطابق شادی شدہ زندگی میں مسائل سے بچوں کی نیند پر منفی اثر پڑتا ہے۔یونیورسٹی آف لیسٹر کے پروفیسر گارڈن ہیرولڈ کا کہنا ہے کہ : ’’بچپن میں اچھی اور باقاعدہ نیند دماغی اور جسمانی نشونما کے لئے اشد ضروری ہے۔ ٹوٹی نیند کا براہ راست اثر ذہن پر پڑ سکتا ہے جس سے آگے چل کر بچوں کے رویے کے علاوہ کئی سماجی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں‘‘۔جن بچوں پر تحقیق کی گئی انہیں پیدا ہوتے ہی گود لیا گیا تھا۔ پروفیسر ہیرلڈ کا کہنا ہے کہ ’’جینیاتی عناصر کا اثر کسی حد تک تو ہوتا ہے مگر اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماں باپ کے رشتہ کا اثر بچوں پر ہر حال میں ہوتا ہے‘‘۔اسکاٹ لینڈ کے ’لارن اینڈ آئیلینڈس‘ ہسپتال کے بچوں کے ڈاکٹر جیمی ہوسٹن کا کہنا ہے کہ ماں باپ کو خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ اب یہ بات بار بار سامنے آ رہی ہے کہ زندگی کے پہلے کچھ سالوں کا اثر باقی زندگی پر پڑتا ہے۔