وسائل کی عدم موجودگی کے باوجود ایم بی بی ایس میں داخلہ، ہونہار طالبہ خدیجہ سمرین کا اظہارخیال
حیدرآباد ۔ 28 مارچ ۔ حجاب تعلیم میں رکاوٹ نہیں بنتا بلکہ باحجاب طالبات کیلئے یہ جہاں ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے وہیں ان کے دل و دماغ کو علم کی روشنی سے منور رکھنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ مسلم لڑکیوں کا پردہ کرنا غیرمسلم لڑکیوں کو بھی بہت اچھا لگتا ہے۔ ان میں بھی اپنے جسم کو چھپانے کی چاہ ہوتی ہے لیکن اپنے اقدار و روایات کے باعث وہ پردہ کا اہتمام نہیں کرتیں۔ تاہم انہیں اندازہ ہیکہ حجاب جہاں خواتین و لڑکیوں کو بدنظروں کی بدنگاہی و للچائی نظروں اور بیہودہ فقروں سے محفوظ رکھتا ہے وہیں جلدی امراض، سورج کی تمازت وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔ ماں باپ کی دعائیں اور محنت و جستجو ایسی نعمتیں ہیں جو ایک انسان کی زندگی کے ہر میدان بالخصوص تعلیمی شعبہ میں عظیم الشان کامیابی و کامرانی عطا کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر وی آر کے ویمن میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس سال دوم میں زیرتعلیم ہونہار طالبہ خدیجہ سمرین نے راقم الحروف سے بات چیت کے دوران کیا۔ 19 سالہ خدیجہ سمرین دولتمند قائدین سے تعلق نہیں رکھتی ہیں۔ ان کے پاس وسائل بھی نہیں ہیں۔ ان کے والد لاکھوں روپئے فیس ادا بھی نہیں کرسکتے لیکن اس ہونہار طالبہ کے پاس ایسی دولت ہے جسے ماں باپ کی دعائیں ان کی شفقت، ممتا و محبت کہا جاتا ہے۔ اس دولت کا ایک اور نام ذہانت بھی ہے اور اللہ عزوجل نے خدیجہ سمرین کو اس دولت سے مالامال کیا ہے۔ خدیجہ سمرین نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد ماڈل اسکول مغلپورہ (یہ ایک سرکاری امدادی اسکول ہے) سے حاصل کی اور سنتوش نگر کے ایک خانگی اسکول سے ایس ایس سی کیا جبکہ گائتری جونیر کالج ایس آر نگر سے انٹرمیڈیٹ کامیاب کیا۔ اس لڑکی کی ذہانت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ اس نے ایس ایس سی میں 80 فیصد، انٹرمیڈیٹ میں 89.3 فیصد نشانات حاصل کئے۔ ایم بی بی ایس سال اول میں انہیں 70 فیصد سے زائد نشانات حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں خدیجہ نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی ایک ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا کرتی تھیں۔ انہیں خاتون ڈاکٹرس کو مریضوں کا علاج کرتے دیکھ کر اچھا لگتا تھا اور آج اللہ عزوجل نے ان کی یہ خواہش پوری کردی ہے۔ اس میں ان کے والد شیخ داؤد علی اور ماں کا اہم رول رہا جنہوں نے ہر لمحہ اپنی بیٹی کی رہنمائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ آپ کو بتادیں کہ 44 سالہ شیخ داؤد گردہ کے مرض میں مبتلاء ہیں۔ ان کے دونوں گردے 50 فیصد خراب ہوچکے ہیں اور تین برسوں سے وہ گھر پر آرام کررہے ہیں۔ اس سے قبل آٹو گیس کنورژن کٹ کمپنی میں سپروائزر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ اپنی شدید بیماری کے باوجود شیخ داؤد کا کہنا ہیکہ ان کی لڑکی نے اپنی محنت و جستجو کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں داخلہ لے کر ان میں بیماری کا احساس ہی ختم کردیا ہے۔ وہ تین بچوں ایک بیٹی اور دو بیٹوں کے باپ ہیں۔ خدیجہ کے ایک بھائی ایس ایس سی کا امتحان لکھ رہے ہیں۔ وہ سی اے بننے کے خواہاں ہے۔ چھوٹے بھائی شیخ نعمان احمد علی ساتھویں جماعت میں زیرتعلیم ہیں۔ آئی پی ایس بننا اس کمسن لڑکے کا خواب ہے۔ جب ہم نے پوچھا کہ آپ پڑھ لکھ کر کیا بننا چاہتے ہیں تو شیخ نعمان نے دوسرے بچوں کی طرح ڈاکٹر انجینئر بننے کی خواہش ظاہر کرنے کی بجائے جواب دیا کہ میں آئی پی ایس آفیسر بننے کا خواہاں ہوں۔ خدیجہ سمرین نے بتایا کہ گائتری جونیر کالج کا انتظامیہ ایمسیٹ کی خصوصی کوچنگ فراہم کررہا ہے اور اس کیلئے ان 25 طالبات کو مفت داخلے دیئے جائیں گے جو کالج کے زیراہتمام منعقدہ ٹیالنٹ سرچ ٹسٹ میں سرفہرست رہیں گے۔ چنانچہ خدیجہ سمرین نے بھی اس ٹیالنٹ سرچ ٹسٹ میں شرکت کی اور اتفاق سے 25 واں مقام حاصل کیا۔ اس طرح دو برسوں تک انہیں نلگنڈہ کے گائتری کیمپس میں رکھ کر ایمسیٹ کوچنگ دی گئی۔ پہلی مرتبہ انہیں 9648 واں رینک آیا۔ بی ڈی ایس وغیرہ میں داخلہ مل رہا تھا لیکن خدیجہ نے پھر ایک بار قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا اور جان توڑ محنت کی ہر روز 10 ، 12 گھنٹے پڑھتی ہیں۔ کامیابی ملی اس طرح انہیں ڈاکٹر وزارت رسول خاں ویمنس میڈیکل کالج میں داخلہ مل گیا۔ بی سی ای سرٹیفکیٹ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے خدیجہ بتاتی ہیں کہ ان کے جونیر کالج اور ایم بی بی ایس میں داخلہ میں بی سی ای سرٹیفکیٹ نے کافی اہم کام کیا۔ ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں وہ بتاتی ہیں کہ ہاسٹل میں وہ واحد مسلم لڑکی تھی۔ سیاست کے توسط سے ملت کی طالبات اور طلباء کے نام پیام میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقصد کے حصول کیلئے محنت ضروری ہے۔ ساتھ ہی ماں باپ کی عزت و فرمانبرداری اور دعائیں آپ کی رکاوٹ کو دور کردیتی ہیں۔ طلبہ کیلئے پنج وقتہ نمازوں کا ادا کرنا بھی ضروری ہے جس سے آپ کی فکر و سوچ پاکیزہ رہتی ہے اور یادداشت بڑھ جاتی ہے۔ mriyaz2002@yahoo.com