وارناسی تشدد: کانگریس رکن اسمبلی سمیت 50 گرفتار

واقعہ ’’بدبختانہ‘‘ مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کا تبصرہ ، گڑبڑ کے اندیشوں پر تعلیمی ادارے بند

وارناسی ؍ نئی دہلی 6 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) تشدد بھڑک اُٹھنے اور آتشزنی کے واقعات کے بعد 50 افراد بشمول کانگریس رکن اسمبلی اجئے رائے کو گرفتار کرلیا گیا۔ سادھوؤں اور مقامی قائدین نے احتجاجیوں کے خلاف پولیس کارروائی پر بطور احتجاج ایک جلوس نکالا تھا کیوں کہ پولیس نے دریائے گنگا میں گنیش مورتیوں کے وسرجن پر امتناع عائد کردیا تھا۔ مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے تشدد کے واقعہ کو بدبختانہ قرار دیا۔ گڑبڑ کے اندیشے کے تحت وارناسی کے ضلع مجسٹریٹ راج منی یادو نے تعلیمی ادارے بند کردینے کا حکم دیا ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک بہت کم تھی۔ صرف چند سیاح بوڈولیا علاقہ میں دیکھے گئے۔ 25 افراد بشمول 8 ملازمین پولیس احتجاجیوں کی توڑ پھوڑ، سنگباری اور 4 پولیس گاڑیوں کو آگ لگادینے کے دوران زخمی ہوگئے تھے۔ تقریباً 6 موٹر سیکلوں، پولیس چوکیوں اور بعض دوکانوں کو بھی آگ لگادی گئی۔ مبینہ طور پر احتجاجیوں نے دیسی ساختہ بم پھینکے تھے۔

احتجاجی سماج وادی پارٹی حکومت کے گنیش مورتیوں کے دریائے گنگا میں وسرجن پر امتناع سے دستبرداری کا مطالبہ کررہے تھے۔ راج ناتھ سنگھ نے دہلی میں کہاکہ وارناسی میں جو کچھ واقعہ پیش آیا ہے بدبختانہ ہے۔ تاہم کہاکہ یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اُنھوں نے ایس ایس پی ٹیلیفون پر بات کی اور صورتحال کا جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ ایک سرکاری عہدیدار کے بموجب صورتحال قابو میں اور پرامن ہے۔ 4 پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں تشدد کے کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جسے کل رات 9 بجے شب برخاست کردیا گیا۔ فوج متاثرہ علاقوں کو کل رات پہونچ گئی۔ گرفتاریوں کی تعداد آج صبح 29 ہوگئی۔ اِن سب کو سنگباری کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مقامی عدالت کے وکلاء نے کام کا مسلسل دوسرے دن بھی بائیکاٹ کیا۔ وہ پولیس تشدد کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔