جگن موہن کا چندرا بابو کو اقتدار سے محروم کرنے کا انتباہ مہنگا ثابت
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : قائد اپوزیشن و صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی جگن موہن ریڈی کا تلگو دیشم حکومت کو اقتدار سے محروم کردینے کا انتباہ مہنگا ثابت ہوا ۔ ضلع کڑپہ کی نمائندگی کرنے والے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے اور ایک رکن اسمبلی نے تلگو دیشم میں شمولیت اختیار کرلی ۔ تلگو دیشم کے قومی جنرل سکریٹری نارا لوکیش نے تلگو دیشم کو اقتدار سے محروم کرنے کا جگن موہن ریڈی کو چیلنج کیا ۔ ایک ہفتہ قبل راج بھون میں اپنے ارکان اسمبلی کے ساتھ گورنر سے ملاقات کرنے والے جگن موہن ریڈی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا ۔ تلگو دیشم کے 21 ارکان اسمبلی وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے رابطے میں وقت آنے پر وہ ایک دن آندھرا پردیش میں تلگو دیشم کو اقتدار سے محروم کردیں گے ۔ ان ریمارکس کے 4 دن بعد وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے تین ارکان اسمبلی اور ایک رکن قانون ساز کونسل نے تلگو دیشم میں شمولیت اختیار کی ۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش کے فرزند نارا لوکیش نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے لیے مضبوط قلعہ تصور کئے جانے والے ضلع کڑپہ پر توجہ مرکوز کی دو دن قبل ہی وائی ایس آر کانگریس کے رکن اسمبلی آدی نارائن ریڈی نے تلگو دیشم میں شامل ہوئے تھے ۔ آج اسی ضلع کے اسمبلی حلقہ بدویل کی نمائندگی کرنے والے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی مسٹر جئے راملو نے نارا لوکیش جب کڑپہ میں تھے وہ جئے واڑہ پہونچ کر چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کرتے ہوئے تلگو دیشم میں شمولیت اختیار کرلی ۔ اس موقع پر نارا لوکیش نے جگن موہن ریڈی کو تلگو دیشم کو اقتدار سے بیدخل کرنے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ جگن موہن ریڈی پر پارٹی کے ارکان اسمبلی یہاں تک کہ ضلع کڑپہ کے ارکان اسمبلی کو بھی بھروسہ نہیں ہے ۔ اب جگن موہن ریڈی تلگو دیشم حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے بجائے اپنی پارٹی کو بکھرنے سے بچانے کی کوشش کریں کیوں کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے کئی ارکان اسمبلی تلگو دیشم سے رابطے میں ہیں ہم انہیں تلگو دیشم میں شامل ہونے کی ترغیب نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی انہیں وزارت کے علاوہ دوسرے عہدوں کا لالچ دیا جارہا ہے ۔ وہ حکومت کے ترقیاتی کاموں سے متاثر ہو کر آندھرا پردیش کی ترقی میں حصہ دار بننے کے لیے تلگو دیشم میں شامل ہورہے ہیں ۔۔