وائی ایس آر کانگریس کے اسمبلی سے 15 و کونسل سے 5 ارکان معطل

تلنگانہ بل پر مباحث میں مسلسل رکاوٹ پر اقدام ۔ نظم بحال کرنے اسپیکر کی بار ہا اپیلیں مسترد ‘ وجئے اماں کا واک آوٹ
حیدرآباد 9 جنوری ( این ایس ایس ۔ سیاست نیوز )وائی ایس آر کانگریس کے 15 ارکان کو اسمبلی سے اور پانچ ارکان کو قانون ساز کونسل سے آج ایک دن کیلئے معطل کردیا گیا کیونکہ وہ گذشتہ پانچ دن سے تلنگانہ بل پر دونوں ہی ایوانوں میں مباحث کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے تھے ۔ ایوان سے اپنی پارٹی کے ارکان کی معطلی پر احتجاج کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس کی فلور لیڈر وائی ایس وجئے لکشمی نے ایوان سے واک آوٹ کردیا ۔ انہوں نے بعد میں معطل شدہ ارکان اسمبلی کے ہمراہ اسمبلی کے اصل باب الداخلہ پر دھرنا منظم کیا جہاں سے انہیں پولیس نے حراست میں لیتے ہوئے گوشہ محل پولیس اسٹیڈیم منتقل کردیا ۔ اسمبلی سے ان ارکان کی معطلی سے قبل ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ بعض موقعوں پر سیما آندھرا اور تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی جذبات میں بے قابو بھی ہوتے نظر آئے ۔ ایوان کی کارروائی کو زبرست ہنگامہ آرائی اور رسہ کشی کی کیفیت کے دوران دو مرتبہ ملتوی کردیا گیا تھا ۔ وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے اصرار کیا کہ ایوان میں بل پر مباحث سے قبل رائے دہی کروائی جانی چاہئے ۔ اسمبلی کارروائی کے صبح 9 بجے آغاز سے قبل ہی وائی ایس آر کانگریس ارکان نے پلے کارڈز تھام کر پوڈیم تک پہونچ کر احتجاج کیا ۔ جیسے ہی اسپیکر مسٹر این منوہر ایوان میں داخل ہوئے اور کرسی صدارت سنبھالی ان ارکان نے متحدہ آندھرا اور بل پر رائے دہی کروانے نعرے لگائے ۔ اسپیکر نے ارکان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی اور ان سے بارہا اپیل کی کہ وہ ایوان میں نظم بحال کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے تلگودیشم ‘ وائی ایس آر کانگریس اور سی پی ایم کی پیش کردہ تین تحریک التوا مسترد کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ ایک موقع پر اسپیکر خود برہم ہوتے نظر آئے اور انہوں نے ارکان اسمبلی سے کہا کہ مباحث کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا ارکان اسمبلی کیلئے بہتر نہیں ہے ۔ انہوں نے پانچ منٹ میں ہی کارروائی آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردی ۔ جب کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا ہنگامہ جاری رہا ۔ وائی ایس آر کانگریس ارکان نے مطالبہ کیا کہ بل پر رائے دہی کروائی جائے ۔

تلنگانہ کانگریس ارکان اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے ’’ جئے تلنگانہ ‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے ۔ جس وقت یہ ہنگامہ آرائی جاری تھی اس وقت چیف منسٹر کرن کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن این چندرا بابو نائیڈو ایوان میں موجود تھے ۔ ایوان میں نعرہ بازی اور جوابی نعرہ بازی کی وجہ سے گہماگہمی کی صورتحال تھی ۔ ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس چلے جانے اسپیکر کی بارہا اپیلیں بے سود ثابت ہوئیں۔ وائی ایس آر کانگریس کی فلور لیڈر وجئے لکشمی نے جب یہ کہا کہ ان کی پارٹی بل پر مباحث کے خلاف نہیں ہے لیکن وہ جس انداز میں بل پیش کیا گیا ہے اس کی مخالفت کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت بل پیش کیا گیا تھا اس وقت قائد اپوزیشن اور چیف منسٹر دونوں ہی ایوان میں نہیں تھے ۔ جب وہ کچھ کنا ہی چاہتی تھیں کہ تلگودیشم اور کانگریس ارکان نے ان کے ریمارکس پر تبصرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ آرٹیکل 3 کے تحت مرکز کو اختیار حاصل ہے لیکن یہ بل غیر جمہوری اور غیر دستوری انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ اسمبلی میں پہلے قرار داد منظور ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیںکہ ایوان میں رائے دہی کرواتے ہوئے یہ معلوم کرلیا جائے کہ کتنے ارکان بل کے حامی اور کتنے مخالف ہیں۔ اس پر تلگودیشم کے تلنگانہ ارکان اور ٹی آر ایس ارکان نے احتجاج کیا۔ انتہائی گہما گہمی میں تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس ارکان عملا ایک دوسرے پر جھپٹنے کی کوشش کرنے لگے ۔ اسپیکر نے بمشکل تمام صورتحال کو قابو میں کیا اور ارکان سے کہا کہ وہ موقع سے استفادہ کرتے ہوئے مباحث میں حصہ لیں۔

دو مرتبہ کے التوا کے بعد جب ایوان میں ہنگامہ آرائی کا سلسل جاری رہا اور صورتحال قابو میں نہیں آ رہی تھی ۔ اسپیکر کی تمام اپیلیں بے اثر ثابت ہوگئیں اور وزیر فینانس و وزیر امور مقننہ بھی وائی ایس آر کانگریس ارکان کو سمجھانے میں ناکام رہے تو اسپیکر نے ان احتجاجی ارکان کی معطلی کی قرار داد پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ اس پر ومیر امور مقننہ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے 15 وائی ایس آر ارکان کو دو دن کیلئے ایوان سے معطل کرنے کی سفارش کی تاہم انہوں نے بعد میں تصحیح کی کہ یہ معطلی ایک دن کیلئے ہی ہونی چاہئے ۔ اس موقع پر اسپیکر نے ارکان کو ایوان سے چلے جانے کی ہدایت دی جب وہ بیٹھے رہے تو مارشلس کو طلب کرتے ہوئے انہیں ایوان سے باہر کردیا گیا ۔ ارکان کی معطلی کے بعد وجئے لکشمی نے بھی ایوان سے واک آوٹ کردیا ۔ اسی طرح کی ہنگامہ آرائی ایوان بالا میں بھی دیکھی گئی جہاں نعرہ بازی و شور شرابہ کے بعد وائی ایس آر کانگریس کے 5 ارکان کو معطل کردیا گیا ۔