وائی ایس آر کانگریس کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا مشورہ

جگن اور کے سی آر کے درمیان ساز باز کا الزام ، چندرا موہن ریڈی
حیدرآباد ۔ 12 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : آندھرا پردیش تلگو دیشم پارٹی کے سینئیر قائد مسٹر ایس چندرا موہن ریڈی نے قائد اپوزیشن مسٹر جگن موہن ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پارٹی وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں کام کریں ۔ آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اپوزیشن آندھرا پردیش مسٹر جگن موہن ریڈی چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو کو تنقید کا شکار بنانے اور تلگو دیشم حکومت کو بدنام کرنے کے لیے سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ساز باز کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے مفادات کو نقصان پہونچا رہے ہیں ۔ کے سی آر نے ایک سازش تیار کی اور مہرہ کے طور پر کام کرتے ہوئے جگن موہن ریڈی دہلی میں صدر جمہوریہ کے بشمول مرکزی وزراء کے اطراف و اکناف چکر کاٹتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ساتھ ہی سی بی آئی نے ان کے خلاف جو 16 مقدمات درج کی ہے ۔ اس پر مرکز کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مسٹر چندرا موہن ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد آئندہ دس سال تک دونوں ریاستوں کا مشترکہ صدر مقام ہے ۔ حیدرآباد پر جتنا حق تلنگانہ ریاست کا ہے اتنا ہی حق آندھرا پردیش کا بھی ہے ۔ تاہم ٹی آر ایس حکومت چیف منسٹر آندھرا پردیش کے بشمول تلگو دیشم کے علاوہ دیگر 120 شخصیتوں کا ٹیلی فون ٹیاپ کیا ہے جو کہ بہت بڑا جرم ہے ۔ تلگو دیشم حکومت نے تمام ثبوتوں کے ساتھ ٹیلی فون ٹیاپنگ کے خلاف تلنگانہ حکومت کی مرکز سے شکایت کی ہے اور ہمیں وزیر اعظم نریندر مودی سے امید ہے کہ وہ اس مسئلہ پر مثبت ردعمل کا اظہار کریں گے نہ صرف ٹیلی فون ٹیاپنگ کی تحقیقات کرائیں گے بلکہ قصور وار پائے جانے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں گے ۔ تلگو دیشم حکومت حیدرآباد کا لا اینڈ آرڈر تقسیم ریاست بل کے سیکشن 8 کے تحت گورنر کے حوالے کرنے کا بھی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے کچھ ہونے والا نہیں ہے ۔ آندھرا پردیش کے عوام نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو عام انتخابات میں فراموش کردیا ہے ۔۔