باغ عامہ میں موجود تاریخی میوزیم کا چوتھی مرتبہ نام تبدیل ہوگا
حیدرآباد ۔ 5 ۔ مئی : ( ابوایمل ) : کہتے ہیں کہ کسی قوم کی شناخت مٹانا ہو تو پہلے اس کے تاریخی آثار اور پھر زبان کو مٹادیا جائے تو اس طرح اس قوم کی شناخت خود بخود دھندلی پڑ جائے گی اور اس کا ذکر تاریخ کے اوراق میں برائے نام رہ جائے گا ۔ ایسے ہی کام قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کی یادگاروں اور ان کے کارناموں کے ساتھ بھی کئے جاتے رہے ہیں ۔ جس کی ایک مثال باغ عامہ میں موجود تاریخی میوزیم ہے ۔ حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں نے 1925 میں یہ تاریخی میوزیم تعمیر کروایا تھا اور سب سے پہلے اس میوزیم کو حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم کا نام دیا گیا ۔ ریاست دکن کے خاتمہ کے بعد جب ریاست آندھرا پردیش کا وجود عمل میں آیا تو اس میوزیم کا نام بدل کر اے پی اسٹیٹ میوزیم رکھا گیا اور پھر کانگریس دور حکومت میں 27 نومبر 2002 کو ایک سرکاری حکم نامہ ( جی او ایم ایس نمبر 30 ) کی حکومت نے خاموشی سے اجرائی کرتے ہوئے اس کا نام سابق چیف منسٹر آنجہانی ڈاکٹر وائی ایس آر راج شیکھر ریڈی اے پی اسٹیٹ میوزیم رکھ دیا اور اب ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد چوتھی مرتبہ اس میوزیم کے نام کو بدلنے کی تیاری آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں ۔ راقم الحروف نے جب اس میوزیم کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ اس میوزیم کا نام سابق ریاست آندھرا پردیش کے نام سے تبدیل کرتے ہوئے تلنگانہ کی مناسبت سے نیا نام رکھنے کے ضمن میں چند ایک اجلاس ہوچکے ہیں اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کو کئی ناموں کی تجاویز بھی آچکی ہیں اور ایک گوشہ کی یہ تجویز ہے کہ تلنگانہ مہم میں قربانی دینے والے افراد کے نام سے اس میوزیم کو موسوم کیا جائے لیکن حیدرآبادی عوام کی اکثریت کا یہ ہی مطالبہ ہے کہ شہر کی اس تاریخی میوزیم کو تاریخ کی مناسبت سے اس کا پہلا نام ’ حیدرآباد میوزیم ‘ کو ہی بحال کردیا جائے اور امکانات بھی روشن ہیں کہ یہ ہی نام رکھ دیا جائے گا ۔ باغ عامہ کا یہ میوزیم تاریخی ہونے کے علاوہ حضور نظام کی جانب سے قائم کردہ اس میوزیم میں تقریبا 3 لاکھ سکے موجود ہیں جس کی وجہ سے اسے دنیا کا دوسرا بڑا میوزیم ہونے کا اعزاز حاصل ہے جب کہ لندن کے برٹش میوزیم کو پہلا مقام ہے ۔ علاوہ ازیں اس میں مصر سے لائی گئی ایک ممی بھی موجود ہے ۔ ریاستی آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ نے توثیق کردی ہے میوزیم کے نام کی تبدیلی کی تجویز ریاستی حکومت کو روانہ کردی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ کے سی آر نے تلنگانہ ریاست کی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ جوبلی ہلز چیریان پیالیس ( کاسوبرہما نند ریڈی پارک ) کا نام تبدیل کرتے ہوئے آصف جاہی پارک کا نام دیا جائے گا اور حیدرآبادی عوام منتظر ہیں کہ اس موقع پر کے سی آر اپنے اس وعدے کو میوزیم کے نام کی تبدیلی کے ساتھ پورا کریں گے ۔۔