نیک لڑکی

عائشہ بہت اچھی بچی تھی ۔ اس کی ایک بہت اچھی عادت تھی کہ وہ ہر معاملے میں غور و فکر کرتی تھی۔ ایک دن عائشہ اسکول سے تھکی ہوئی گھر آئی کیونکہ اس دن گرمی بہت زیادہ تھی لہذا وہ بے دھیانی میں گھر کا دروازہ بند کرنا بھول گئی اور اپنے کمرے میں جاکر بستر پر سو گئی ۔
کچھ دیر میں اسے کمرے کے باہر سے آوازیں آئیں۔ وہ چونک کر اٹھی تو اچانک ایک ڈاکو نے اس کے سر پرس پستول رکھ دیا اور اسے ممی کے کمرے میں لے گیا ۔ عائشہ کی ممی بھی بہت خوفزدہ ہوگئیں ۔ انہوں نے گھبرا کر عائشہ کو اپنے ساتھ رکھا۔ کمرے میں موجود ایک اور ڈاکو نے غصے سے کہا گھر میں جو زیورات نقدی اور قیمتی مال وغیرہ موجود ہیں وہ ہمارے حوالے کردو‘ ورنہ ہم تمہاری بچی کو مار ڈالیں گے‘عائشہ بہت ڈری اور سہمی ہوئی تھی‘ اس نے سوچا کہ وہ اس وقت پولیس یا پا پا کو بھی نہیں بلا سکتی ۔ مجھے اور میری امی کو کون بچائے گا؟ یہ سوچتے ہی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور بے اختیار اس کے لبوں پر اللہ کا نام آگیا کہ بے شک وہی بچانے اور حفاظت کرنے والا ہے ۔ اسے یوں لگا کہ جیسے اس کی بات کوئی سن رہا ہے۔وہ سوچ رہی تھی کہ اچانک سائرن کی آواز آنے لگی۔ جسے سن کر ڈاکو ہڑ بڑا کر بھاگ گئے۔ عائشہ کی ممی کو کچھ ہو ش آیا تو انہو ںنے دیکھا کہ پڑوسی کے ہاں جو ایمبولنس آئی تھی وہ اسی کے سائرن کی آواز تھی۔ عائشہ اور اس کی ممی نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ عائشہ اللہ کا شکر ادا کر کے ابو کو فون کرنے لگی کہ سارا واقعہ سنائے مگر عائشہ کے دماغ میں ایک بات گھوم رہی تھی کہ اللہ تعالی کے احسانات کا ہم کیسے شکر ادا کریں۔عائشہ فون بند کر کے ممی سے پوچھنے لگی کہ ہمیں اللہ کو کیسے خوش کرنا ہے؟ ممی نے اسے بتایا کہ وہ سب نیک کام کر کے جن کا حکم ہمیں اللہ تعالی نے قرآن اور حدیث کے ذریعہ دیا ہے ۔ اس دن سے عائشہ نے قرآن پڑھنا اور سمجھنا اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ۔