نیپاہ وائرس سے نمٹنے گورکھپور کے ڈاکٹر کفیل احمد کی خدمات کی پیشکش

چیف منسٹر کیرالا نے فوری پیشکش قبول کی ۔ ریاست کو وائرس سے پاک بنانے اقدامات پر زور
حیدرآباد۔22مئی۔ ( محمد مبشر الدین خرم ) جنوبی ہند نے ہمیشہ ہی سیکولر ازم کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لی ہے اور اس بات کی کوشش کرتا رہا کہ شمالی ہند سے جنوب میں فرقہ واریت کو سرائیت کرنے سے روکا جا سکے۔ کرناٹک میں حکومت سازی ہو یا ڈاکٹر کفیل احمد کی خدمات حکومت کیرالہ کی جانب سے حاصل کئے جانے کا فیصلہ ہو شمالی ہند اور ناگپورسے پھیلائی جانے والی فرقہ پرستی کے منہ پر جنوبی ہند کی ریاستوں کی زور دار طمانچہ ہے۔ گورکھپور میں بچوں کی اموات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جس ڈاکٹر کفیل احمد کو حکومت اتر پردیش نے جیل بھیج دیا تھا اس ڈاکٹر کفیل احمد کی خدمات کالی کٹ میڈیکل کالج میں حکومت کیرالا حاصل کرے گی تاکہ ’’نیپاہ‘‘ وائرس پر قابو پایا جاسکے ۔ کیرالا میں ’’نیپاہ‘‘ وائرس کے پھوٹ پڑنے کی اطلاع کے عام ہوتے ہی ڈاکٹر کفیل احمد نے اپنے ٹوئیٹر کے ذریعہ خدمات کا پیشکش کرتے ہوئے کہا چیف منسٹر کیرالا مسٹر وجین پنارائی کو مخاطب کرتے ہوئے درخواست کی کہ نیپاہ وائرس سے نمٹنے کے اقدامات کا انہیں حصہ بنایا جائے اور ان کی خدمات کو قبول کیا جائے ۔ انہوں نے اپنے اس ٹوئیٹ میں دواخانہ میں خدمات انجام دیتے ہوئے فوت ہونے والی نرس لینی کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس نوبل کاز اور بیماریوں کو روکنے اپنی جان کی پرواہ نہیں کریں گے اور اس دوران انہیں موت بھی آجاتی ہے تو وہ جان دینے تیار ہیں۔چیف منسٹر کیرالا نے ڈاکٹر کفیل احمد کی خدمات سے استفادہ کا فیصلہ کرتے ہوئے کوزی کوڈ میڈیکل کالج کے ذمہ داران کو ہدایت دی کہ وہ ان کی خدمات کے حصول کو یقینی بنائیں اور کیرالا کو اس مصیبت سے نکالنے میں جو کوئی جو کچھ مدد کرسکتا ہے اسے آگے آنے کی حکومت کیرالا نے اپیل کی ہے ۔
’’نیپاہ‘‘ وائرس کیا ہے؟
نیپاہ وائرس چمگادڑ سے پھیلنے والا وائرس ہے اور یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے اس وائرس کیلئے تاحال کوئی انجیکشن یا ٹیکہ دریافت نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ یہ وائرس سب سے پہلے 2001میں دریافت کیا گیا تھا اس سے قبل اس وائر س کی 1999 میں بھی نشاندہی کی گئی تھی لیکن اسے نیپاہ کا نام نہیں دیا گیا تھا ۔ اس وائرس کے متاثرین شدید سردی ‘ کھانسی اور بلغم کا شکار ہونے لگتے ہیں اور ان ابتدائی علامات کے ساتھ ہی ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا ضروری ہے اگر ایسا نہیں کیا جاسکتا ہے تو مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ نیپاہ وائرس کے سبب مریض کے دماغ میں سوجن پیدا ہونے لگتی ہے اور صبح کی اولین ساعتوں میں چکر محسوس کرتے ہوئے لڑکھڑا سکتا ہے اس کے علاوہ دماغ کے جن حصوں میں سوجن بڑھتی جائے گی ان حصوں کے اثرات قبول کرنے والے دیگر اعضاء بھی متاثر ہونے لگتے ہیں۔ نیپاہ وائرس چمگادڑ کے سبب پھیلنے والا وائرس ہے اور اس وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے اسی لئے اس وائر سے بچاؤ کی تدابیر ہی واحد حل ہے۔سانس لینے میں تکلیف‘ بخار اور سردرد کی مستقل شکایت پر بھی فوری حرکت میں آتے ہوئے علاج و معالجہ شروع کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وائرس کے ظاہر ہونے تک 12تا14 دن درکار ہوتے ہیں۔ انسان کے جسم میں قوت مدافعت کی کمی کے سبب یہ وائرس جلد حملہ آور ہو سکتا ہے اور اس وائرس سے احتیاط حاملہ خواتین اور مریضوں کو زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے ۔
نیپاہ سے بچنے کیا کیا جائے؟
نیپاہ وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے زیادہ سے زیادہ صفائی اختیار کریں اور ان میوہ جات کو زیادہ دھو کر استعمال کریں جو چمگادڑ شوق سے کھاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق چمگادڑ کے پسندیدہ میوہ جات میں جیاک فروٹ‘ آم‘ سیب اور اونچائی پر درختوں کو لگنے والے میوہ جات ہیں جن میں کھجور بھی شامل ہیں اسی لئے ان میوہ جات کو دھوئے بغیر استعمال کرنے سے اجتنا ب کریں کیونکہ چمگادڑ سے پھیلنے والا یہ وائرس ان پھلوں کے ذریعہ انسان تک پہنچ سکتا ہے اور اگر ایک انسان اس وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو ایسی صورت میں یہ وائرس وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے سرکاری سطح پر اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی شعور اجاگر کیاجانا ضروری ہے اسی لئے عوام کو بھی صفائی اور نفاست پر توجہ مبذول کرنی چاہئے تاکہ اس بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ پالتوں جانوروں سے بھی اس بیماری کو فروغ حاصل ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے پالتو جانوروں کو بھی دور رکھتے ہوئے احتیاط کیا جانا چاہئے اور ان میں زیادہ گھلنے سے احتیاط کرنا ضروری ہے۔ دن بھر میں زیادہ سے زیادہ صابن کے استعمال اور ہاتھوں کی صفائی کو یقینی بنانے کے علاوہ اطراف کے ماحول کو پاک و صاف بنائے رکھنے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔