شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی ‘بے شمار عمارتیں و مکانات ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ‘ تاریخی دھرہار ٹاور زمین بوس ‘ دربار اسکوائر تباہ‘ 1934 کے بعد سب سے تباہ کن زلزلہ
55 ہندوستانیوں کو وطن واپس لایا گیا ‘ ہندوستانی سفارتخانہ کی عمارت کو بھی نقصان ‘ 2 مہلوک ہندوستانیوں میں سفارتخانہ کے ملازم کی دختر شامل ‘ ہندوستان سے امدادی سامان و ریلیف ٹیم روانہ
کٹھمنڈو 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) نیپال میں آج گذشتہ 80 سال میں سب سے بھیانک اور ہلاکت خیز زلزلہ نے تباہی مچائی جس کے نتیجہ میں کم از کم 1,500 افراد ہلاک ہوگئے جن میں دو ہندوستانی بھی شامل ہیں۔ اس ہلاکت خیز زلزلہ میں کئی مکانات اور عمارتیں بشمول تاریخی دھرہارا ٹاور اور دارالحکومت کے قلب میں واقع معروف دربار اسکوائر کی عمارت بھی زمین بوس ہوگئی ۔ اس زلزلہ کی شدت زلزلہ پیما پر 7.9 ریکارڈ کی گئی جس کے بعد زلزلہ کے 16 مابعد جھٹکے بھی محسوس کئے گئے ۔ ان مابعد جھٹکوں کی شدت زلزلہ پیما پر 4.5 یا اس سے زیادہ محسوس ہوئی ۔ کہا گیا ہے کہ زلزلہ کے نتیجہ میں کٹھمنڈو میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور کئی ہزار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ ملک بھر میں سینکڑوں افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔ نیپال کے وزیر فینانس رام شرن ماہت نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ ایک اندازہ کے مطابق اب تک فوت ہونے والوں کی تعداد 1457 ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 1000 مکانات اور جھونپڑیاں بھی اس زلزلہ کے نتیجہ میں متاثر ہوئیں جن میں 90 فیصد مکانات ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ۔ یہ تباہی صرف برپک لرپک علاقہ میں ہوئی ہے ۔
ہندوستانی سفارتخانہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ دو ہندوستانی بھی اس زلزلہ میں ہلاک ہوگئے ہیں جن میں ہندوستانی سفارتخانہ کے ایک ملازم کی دختر بھی شامل ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ہندوستانی سفارتخانہ کے کامپلکس میں ایک مکان منہدم ہوگیا جس کے نتیجہ میں سی پی ڈبلیو ڈی کے ملازم کی دختر ہلاک ہوگئی ۔ ایک اور ہندوستانی کی ہلاکت کی اطلاع بیر ہاسپٹل سے ملی ہے ۔ نیپال میں زلزلہ سے 55 ہندوستانی پھنسے ہوئے تھے جنہیں آج رات انڈین ائر فورس کے ایک طیارہ کے ذریعہ نئی دہلی لایا گیا ۔ مزید 200 ہندوستانی نیپال میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں امکان ہے کہ کل تک وطن واپس لا لیا جائیگا ۔ نیپالی وزارت داخَہ کے بموجب 150 افراد بھتاپور میں 250 افراد سندھو میں 67 افراد للت پور میں اور 37 افراد ڈھاڈنگ ضلع میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20 افراد ملک کے شمالی علاقہ میں ہلاک ہوئے 33 افراد مغربی علاقہ میں اور مابقی دوسرے افراد ہمالیائی ملک کے دوسرے علاقوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ زلزلہ دوپہر 11.56 پر محسوس کیا گیا جس کا مبدا کٹھمنڈو کے 80 کیلومیٹر شمال مغرب میں تھا ۔ اس کا اثر ہندوستان میں بہار ‘ مغربی بنگال اور اترپردیش کے کئی شہروں میں بھی محسوس کیا گیا ۔ زلزلہ کے جھٹکے مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان کی پٹی کے وسیع علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے ۔
جھٹکے ہندوستان کے جنوبی اور مغربی حصوں کے علاوہ چین ‘ بھوٹا اور پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش تک میں بھی محسوس کئے گئے ۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ یہاں معروف پشوپتی ناتھ مندر محفوظ رہی جبکہ کئی قدیم منادر ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔ گنجان آبادی والی وادی کٹھمنڈو میں کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں جن کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان میں بیشتر عمارتیں قدیم تھیں۔ دو صدی قدیم نو منزلہ تاریخی دھرہارا ٹاور بھی اس زلزلہ کے نتیجہ میں منہدم ہوگیا ۔ اس ٹاور کے ملبہ سے زائد از 200 نعشیں نکالی گئی ہیں۔ یونیسکو کی ایک ورلڈ ہیریٹیج سائیٹ دربار اسکوائر بھی زلزلہ میں پوری طرح تباہ ہوگیا ۔ 1934 میں نیپال ۔ بہار کی سرحد پر محسوس کئے گئے 8.4 شدت کے زلزلہ کے بعد آج آیا زلزلہ سب سے زیادہ شدت کا اور ہلاکت خیز رہا ہے ۔
ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ کئی عمارتیں یا تو ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں یا پھر ان میں بڑے شگاف پیدا ہوگئے ۔ شہر میں کئی سڑکیں بھی اس زلزلہ سے متاثر رہیں اور ان میں بھی دراڑیں آگئیں۔ اس کے نتیجہ میں گاڑیوں کی آمد و رفت اور بچاؤ سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ فوج ‘ پولیس اور ایمرجنسی ورکرس کو بچاؤ کاموں میں مشغول کردیا گیا ہے اور جو لوگ ملبہ میں دبے ہوئے ہیں انہیں نکالا جا رہا ہے ۔ زخمیوں کو اور زندہ بچ جانے والے افراد کو دواخانوں کو منتقل کیا جا رہا ہے ۔ کئی زخمی خون میں لت پت بھی دیکھے گئے اور وہ ملبہ کے نیچے سے دھول مٹی میں اٹے ہوئے نکالے گئے ۔ ہندوستانی سفارتخانہ کے ترجمان ابھئے کمار نے کہا کہ سفارتخانہ کی عمارت کی کچھ دیواریں منہدم ہوگئیں ۔ سفارتخانہ کی جانب سے دو ہیلپ لائینس +977 9851107021 +9779851135141 قام کی گئی ہیں ۔ ہنگامی خدمات کی فراہمی کیلئے 50 ڈاکٹرس یہاں پہونچ چکے ہیں۔ ہندوستان نے چار طیارے بھی روانہ کئے ہیں جن میں ایک C – 130 طیارہ بھی شامل ہے جس میں تین ٹن امدادی ساز و سامان اور ایک 40 رکنی بچاؤ ٹیم بھی شامل ہے ۔ کہا گیا ہے کہ مہاراشٹرا اور تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے 125 افراد زلزلہ کے بعد نیپال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ زلزلہ میں چار چینی شہری بشمول ایک کوہ پیما بھی ہلاک اور پانچ دوسرے زخمی ہوگئے ہیں۔
نیپال کے بیشتر دواخانوں میں زخمیوں کی کثیر تعداد لائی جا رہی ہے جن میں بیشتر کا دواخانوں کے باہر کھلے مقامات پر علاج کیا جا رہا ہے ۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں اعلان کیا گیا ہے کہ ملک کے 29 اضلاع بحران زدہ ہیں۔ زلزلہ کے نتیجہ میں ماؤنٹ ایورسٹ پر پھسلنے کے واقعات بھی پیش آئے جس کے نتیجہ میں کوہ پیماؤں کو بھی بچنے کیلئے جدوجہد کرنی پڑی ۔ وزارت سیاحت کے ایک عہدیدار گیانیندرا شریشٹھا نے بتایا کہ 10 کوہ پیما بھی اس زلزلہ کے نتیجہ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ نیپال پولیس کے ترجمان کمل سنگھ بام نے بتایا کہ پہلا زلزلہ 11.56 پر محسوس کیا گیا جس کے بعد ما بعد جھٹکے بھی آتے گئے ۔ نیپال ٹی وی چینلوں نے زلزلہ کے بعد میدان میں درجنوں نعشیں پڑی ہوئی دکھائیں۔ ٹی وی چینلوں نے یہ بھی دکھایا کہ کئی افراد کو عمارتوں کے ملبہ سے نکالا جا رہا ہے ۔ ایک نیپالی وزیر نے کہا کہ زلزلہ کا جہاں مبدا تھا وہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ وزیر اطلاعات منیندرا ریجل نے کہا کہ ہمیں مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں کی مدد کی ضرورت ہے جو اس طرح کی ہنگامی صورتحال سے واقف ہیں اور اس سے نمٹنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ابتداء میں زلزلہ کی شدت 7.5 بتائی گئی تھی جبکہ بعد میں تصحیح کرتے ہوئے اسے 7.9 بتایا گیا ہے ۔ نیپال کے قومی ریڈیو نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ گھروں کے باہر ہی رہیں اور پرسکون رہیں کیونکہ یہاں مابعد جھٹکے محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ تریبھون انٹرنیشنل ائرپورٹ کو زلزلہ کے بعد بند کردیا گیا ہے ۔