لندن ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج نیپال میں آئے زلزلے کے بعد بچاؤ اور راحت کاری اقدامات میں ذات پات، مذہب اور نسلی تعصب پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نیپال کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ میں سیاست کرنا چھوڑ دیں۔ گذشتہ شب دنیا بھر ہر مظلوم کے حقوق کیلئے لڑنے والی تنظیم نے اپنی ایک بریفنگ کے دوران جہاں نیپالی حکام اور بین الاقوامی سطح پر موجود افسران و عہدیداران کی بڑی تعداد موجود تھی، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیپال میں مابعد زلزلہ جو راحت کاری ہورہی ہے، اس میں بھی متاثرین سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیاء پیسیفک ڈائرکٹر رچرڈینیٹ نے یہ بات کہی۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیپال میں آئے شدید زلزلہ میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ موت سب کیلئے یکساں ہے چاہے وہ ہندو ہو، مسلمان ہو، عیسائی ہو، بودھ ہو یا کوئی اور۔ کل تک جو صاحب جائیداد تھے وہ آج پیسے پیسے کو محتاج ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں نوجوان اور خوبصورت خواتین کا بھی جنسی استحصال کیا جارہا ہے۔ ایسی خواتین جو خوبصورت ہیں اور امدادی کام انجام دینے والوں کے اشاروں پر ناچتی ہیں، ان کو خوب امداد دی جارہی ہے اور دوسروں کو محروم کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں بعض علاقے اب بھی ایسے ہیں جہاں رسائی مشکل ہے۔ راحت کاری اور بچاؤ کاری عملہ وہاں تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کررہا ہے۔ معذور افراد اور دلتوں کا بھی استحصال کیا جارہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک ٹیم نے حال ہی میں نیپال کا دورہ کیا تھا اور وہاں انہوں نے جو کچھ بھی دیکھا وہ ان کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی تھا۔