کٹھمنڈو ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہمالیہ کے دامن میں واقع غربت زدہ پہاڑی ملک نیپال حالیہ ہلاکت خیز زلزلوں سے دہلنے کے بعد ہنوز ہزاروں افراد کی موت سے سنبھل نہیں سکا ہے، جس کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں واقع پوتر دریا باگمتی کے کنارے مہلوکین کی آخری رسومات کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے جہاں شہر کے کھنڈرات سے مہلوکین کی نعشیں پہنچائی جارہی ہے ان میں ایک شخص شنکر پردھان بھی شامل ہے، جو اپنے بھائی کی 4 منزلہ عمارت کے زلزلوں میں انہدام کے سبب 18 افراد خاندان کی موت دیکھ چکا ہے۔ برہنہ پا شنکرپردھان رات کے اندھیرے میں چتا کو آگ دکھانے کیلئے مشعل کے ساتھ موجود ہیں۔ اس نے وہاں اپنی بہن اور دیگر ارکان خاندان کی چتاؤں کو تن تنہا آگ دکھائی۔ ان میں خود پردھان کی 21 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔ تاہم پردھان کا کہنا ہیکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ سب کیسے ہوا۔ وہ کسی سے گلا کرنا بھی نہیں چاہتا۔ حکومت سے یا دیوتاؤں سے بھی اس کو کوئی گلا نہیں ہے۔ اس نے اپنے حوصلوں پر قابو پاتے ہوئے کہا کہ زندگی کے اصولوں سے فرار ہونا مشکل ہے۔ موت بھی ایک حقیقت ہے اور اس حقیقت سے کوئی فرار نہیں ہوسکتا کہ ایک دن ہر کسی کو جانا ہے۔ آخری رسومات کے موقع پر انتہائی المناک اور جذباتی مناظر دیکھے گئے تھے۔ پردھان کے 30 ارکان خاندان بھی دریا کے کنارے موجود تھے اور اپنے 18 مہلوک رشتہ داروں کی چتا جلتے دیکھ کر اشکبار ہوگئے۔
نیپال کو اب زمین کھسکنے کے خطرات کا سامنا
واشنگٹن۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) زلزلہ سے تباہ شدہ نیپال میں اب زمین کھسکنے اور کیچڑ کے بڑے بڑے انباروں کے پھیلنے کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔ سائنس دانوں نے انتباہ دیا ہے کہ آنے والے دِنوں میں اس وقت خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے جب بارش کا موسم شروع ہوگا۔ زیادہ تر ایسے علاقے خطرے کی زد میں رہیں گے جو کوہستانی علاقوں میں ہیں جو نیپال۔ تبت سرحدوں کے قریب ہیں یعنی کٹھمنڈو کے شمال میں اور ماؤنٹ ایورسٹ کے مغرب میں۔ یونیورسٹی آف مشیگن کے سائنس دانوں نے یہ بات بتائی جن مںی جیومارفولوجسٹ مارین کلارک اور ان کے دو ساتھیوں نے اس نکتہ پر کافی غوروخوض کیا اور تجزیہ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نیپال میں ہفتہ کے روز آئے جان لیوا زلزلہ کے بعد اب زمین کھسکنے کے واقعات بھی رونما ہوسکتے ہیں۔