کٹھمنڈو 27 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) زلزلہ سے متاثرہ نیپال میں شدید بحران کی صورتحال ہے جہاں غذائی اجناس ‘ پانی ‘ برقی اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ علاوہ ازیں زلزلہ کے مابعد جھٹکوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور لوگ ہنوز کھلے میدانوں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 4,000 سے متجاوز ہوگئی ہے اور یہ 5000 تک پہونچ سکتی ہے ۔ نیپال گذشتہ 80 سال میں آئے سب سے بھیانک اور ہلاکت خیز زلزلہ کے بعد بڑے پیمانے پر راحت و بچاؤ کاموں میں مصروف ہوگیا ہے اور اس نے اس صورتحال سے نمٹنے میں بین الاقوامی برادری کی مدد بھی طلب کی ہے ۔ کل رات دیر گئے بارش اور طاقتور مابعد زلزلہ کے جھٹکوبں نے عوام میں مزید خوف وہراس کی لہر دوڑآ دی تھی ۔ ہفتے کو آئے 7.9 شدت کے زلزلہ میں سات ہزار افراد زخمی بتائے گئے ہیں اور مزید ہزاروں لاپتہ بھی ہیں۔ ایک معروف تلگو کوریو گرافر 21 سالہ وجئے بھی بارش میں پیش آئے ایک سڑک حادثہ میں ہلاک ہوگیا ۔ یہ حادثہ آج صبح کی اولین ساعتوں میں اس وقت پیش آیا جب اس کا فلم یونٹ کٹھمنڈو روانہ ہو رہا تھا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ ہفتے کو آئے اس زلزلہ میں آسام سے تعلق رکھنے والی سات خواتین بھی ہلاک ہوگئی ہیں۔ ہفتے کے تباہ کن زلزلہ کے بعد سے کئی ممالک بشمول ہندوستان کی جانب سے ریلیف کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انتہائی عصری آلات ‘ ڈمپرس اور دوسرے ساز و سامان سے لیس ڈیزاسٹر ریلیف ورکرس ملبہ کے نیچے ختم ہوتی امیدوں کے ساتھ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ زلزلہ کے نتیجہ میں بے شمار گھر اور عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں جس کے بعد سے طاقتور مابعد جھٹکوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جس کے نتیجہ میں لوگ کھلے آسمان تلے پلاسٹک ٹینٹس میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ ان افراد کو شدید سردی اور بارش کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ یہاں فیول اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے ۔ کٹھمنڈو کے مضافاتی علاقوں اور دیہی علاقوں میں یکساں صورتحال بتائی گئی ہے ۔ نیپال کی اعلی عہدیدار لیلا منی پاؤڈیل نے کہا کہ فوری اور بڑا چیلنج ریلیف کا ہے ۔ ہم بیرونی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں خصوصی ریلیف سازو سامان اور ادویات روانہ کی جائیں ۔ ہم اس بحران سے نمٹنے میں بیرونی ممالک کی مہارت کے بھی ضرورت مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹینٹس ‘ سوکھی اشیا ‘ بلانکیٹس اور میٹریس فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور 80 قسم کی محتلف ادویات کی بھی شدید ضرورت ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کٹھمنڈو میں ملبہ کے نیچے ہنوز سینکڑوں افراد دبے ہوسکتے ہیں اور یہ اندیشے لاحق ہوگئے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد 5000 سے متجاوز ہوسکتی ہے ۔ عہدیداروں نے تاہم ہلاکتوں کی تعداد 4010 بتائی ہے ۔ کہا گیا ہیکہ صرف وادی کٹھمنڈو میں 1,053 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔