نیپال زلزلہ کے مہلوکین کی تعداد 15,000 ہوسکتی ہے ‘ فوجی سربراہ کا اندیشہ

کٹھمنڈو 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) نیپال میں جاری بچاؤ و راحت کاموں میں آج اس وقت رکاوٹیں پیدا ہوگئیں جب یہاں بارش ہوئی اور سردی کی وجہ سے بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ اس دوران یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ زلزلہ میں مرنے والوں کی تعداد 15000 سے متجاوز ہوسکتی ہے ۔ نیپالی فوجی سربراہ جنرل گورو رانا نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ ہلاکتیں 10 تا 15 ہزار ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ آج تین مابعد جھٹکے بھی محسوس کئے گئے جس کے نتیجہ میں عوام تباہ کن زلزلہ کے پانچ دن بعد بھی کھلے میدانوں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ آج ایک پندرہ سالہ نوجوان کو زلزلہ کے پانچ دن بعد زندہ بچالیا گیا جس کے بعد کچھ دیر کیلئے وہاں مسرت کا ماحول تھا تاہم بعد میں پھر مشکلات نے عوام کو زلزلہ کی یاد دلادی ۔ آج زلزلہ کے تین ما بعد جھٹکے بھی محسوس کئے گئے جن کی شدت زلزلہ پیما پر 3.9 اور 4.7 محسوس کی گئی ۔ بارش اور شدید سردی کی وجہ سے بھی بچاؤ و راحت کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ۔آج جہاں ایک نوجوان کو پانچ دن بعد ملبہ سے نکالا گیا وہیں سینکڑوں مزید لاپتہ افراد کیلئے تلاش کا کام بھی جاری ہے۔ کئی عمارتوں کا ملبہ صاف کیا جا رہا ہے اور وہاں پھنسے ہوئے افراد کو دواخانوں کو منتقل کیا جا رہا ہے ۔ بچاؤ اور امدادی کاموں میں مصروف افراد کو ابھی بھی دور دراز کے پہاڑی علاقوں تک پہونچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ شدید بارش کی وجہ سے آج صبح سے امدادی اور بچاؤ کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں اور امدادی کارکن اپنے اپنے مقامات پر رکے ہوئے ہیں۔ بارش اور خراب موسم کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرس کو پروازیں بھرنے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو مشکل میں پھنسے ہوئے افراد تک پہونچنے میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ کٹھمنڈو وادی اور اطراف کے اضلاع میں امدادی اشیا کی شدید قلت ہے اور افرادی قوت بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔ یہاں پہونچنے والی تمام بچاؤ ٹیموں کو کٹھمنڈو وادی میں متعین کردیا گیا ہے جبکہ برطانیہ کی امدادی ٹیم کو کسی دوسرے مقام کو روانہ کیا گیا ہے ۔

ایک مقامی ورکر نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہدایات اور اطلاعات کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے بھی صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے اور راحت و امدادی کام متاثر ہو رہے ہیں ۔نیپال کے وزیر اطلاعات و مواصلات منیندرا ریجل نے کہا کہ امدادی کام جاری ہے تاہم ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زندگی معمول کی سمت بڑھ رہی ہے تاہم مکمل معمول پر آنے کیلئے کچھ وقت درکار ہوگا ۔اس دوران کٹھمنڈو کا تریبھون ائرپورٹ یہاں ریلیف کا ساز و سامان لے کر پہونچنے والی پرواموں سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے ۔ تریبھون ائرپورٹ ملک کا واحد انٹرنیشنل ائرپورٹ ہے ۔ ائرپورٹ پر لینڈنگ میں بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں کیونکہ یہاں مختلف ممالک سے ریلیف اور امدادی ساز و سامان لے کر پہونچنے والے ہیلی کاپٹرس اور طیاروں کی پارکنگ کیلئے بھی جگہ بہت کم ہے ۔ یہاں ائرپورٹ سے جاری بین الاقوامی اور ڈومیسٹک پروازیں بھی بحال ہوگئی ہیں اور ائرپورٹ سے بچاؤ کاموں میں مصروف ہیلی کاپٹرس اور طیارے بھی پروازیں کر رہے ہیں۔ میجر جنرل ستیش بکرم شاہ ( نیپالی فوج ) نے بتایا کہ ائرپورٹ پر طیاروں کی پارکنگ کیلئے درکار جگہ دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجہ میں طیارے رن وے پر ہی قطار میں رکھے گئے ہیں۔

زلزلہ کے بعد سے کئی ممالک نے اپنے طیارے اور ہیلی کاپٹرس امدادی ساز و سامان کے ساتھ روانہ کئے ہیں اور یہ طیارے یہاں بچاؤ کاموں میں بھی مصروف ہیں۔ بعض موقعوں پر تاخیر کو ٹالنے کیلئے طیاروں میں موجود امدادی سازو سامان کو رن وے پر ہی ان لوڈ کیا جا رہا ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہم امدادی سازو سامان کے منتظر تھے تاہم کل کوئی سامان نہیں پہونچ سکا کیونکہ کئی طیارے رن وے پر موجود تھے اور امدادی سازو سامان لانے والے طیاروں کو لینڈنگ کرنے کا بھی موقع دستیاب نہیں تھا ۔ آج بھی کچھ طیارے لینڈنگ نہیں کرسکے ائرپورٹ پر 3,000 میٹرک ٹن امدادی ساز و سامان پڑا ہے ۔ اسسٹنٹ آفیسر اقوام متحدہ ہائی کمشنر پناہ گزین نے بتایا کہ ہم نے دوبئی کے دفتر سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ امدادی ساز و سامان چھوٹے طیاروں میں روانہ کیا جائے ۔ اس دوران ہندوستان نے زلزلہ سے متاثرہ نیپال کیلئے امدادی ساز و سامان روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ اس نے آٹھ ہزار خیمے متاثرین کی امداد کیلئے روانہ کئے ہیں۔