کھٹمنڈو ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) نیپال میں حالات معمول پر لوٹ رہے ہیں، وہیں عالمی سطح پر یہاں بچاؤ کاری کیلئے پہنچنے والی ٹیموں کیلئے بچ جانے والے افراد کو ڈھونڈ نکالنا بیحد مشکل ثابت ہورہا ہے۔ دریں اثناء ہندوستان نے نیپال کو ہر ممکن مدد کا اعلان کیا ہے۔ دنیا کے تقریباً ہر گوشہ سے انسانی بنیادوں پر امداد پہنچاء جانے کا سلسلہ جاری ہے جن میں یونیفارم میں موجود وہ بچاؤ کاری ٹیمیں بھی شامل ہیں جو مشکل سے مشکل حالات سے نمٹنے کا تجربہ اور تربیت رکھتی ہیں اور یہی ٹیمیں ملبوں کے ڈھیر پر تلاشی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں یہ شبہ کیا جارہا ہیکہ اب بھی کئی افراد ملبہ کے ڈھیروں کے نیچے دبے ہوئے ہوں گے۔ پڑوسی ممالک ہندوستان، چین اور پاکستان کی جانب سے امداد بھیجی جاچکی ہے تاکہ نیپال میں حالات دوبارہ معمول پر آسکیں۔ وہیں امریکہ نے بھی اپنی بچاؤ کاری ٹیمیں روانہ کی ہیں۔
دوسری طرف پولینڈ بھی ایک ایسا ملک ہے، جس نے نیپال کے متاثرین کیلئے اپنی امدادی ٹیم روانہ کی ہے اور اس طرح کرشماتی طور پر جس طرح ایک پانچ ماہ کے بچہ اور ایک 14 سال کے لڑکے کو بچایا گیا ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہیکہ امید کی کرنیں اب بھی روشن ہیں اور ملبہ سے پھنسے ہوئے دیگر افراد کو بھی بچایا جاسکتا ہے۔ ایک ہفتہ قبل آئے اس زلزلہ کے بعد یہاں ہر طرف افراتفری اور رنج و الم کا سماں ہے۔ البتہ پانچ ماہ کے بچہ کو بچانے کے بعد بچاؤ کاری عملہ نے خوشی کے ساتھ اس بچہ کو ہوا میں اچھالا تو تھوڑی دیر کیلئے اس غمزدہ ماحول میں لوگوں کے چہروں پر خوشیاں دیکھی گئیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ گذشتہ روز یہ خبریں تصاویر کے ساتھ شائع ہوئی تھیں کہ ایک شخص کو 82 گھنٹوں کے بعد ملبہ سے نکالا گیا جہاں اس نے زندہ رہنے کیلئے خود اپنا پیشاب پیا۔ تاہم آج ایک ایسی خاتون کو بچایا گیا
جو 128 گھنٹوں تک ملبہ میں دبی رہی جس کا نام کرشنا دیوی بتایا گیا جسے نیپالی افواج کی ایک مشترکہ ٹیم نے اسرائیلی بچاؤ کاری ٹیم کے تعاون سے بچایا جو موضع گونگابو کے جن سیوا گیسٹ ہاؤس کی عمارت زلزلہ میں منہدم ہونے کے بعد ملبہ میں پھنس گئی تھی اور اس طرح اس نے ملبہ میں پورے پانچ دن گذارے اور اس طرح کرشماتی طور پر بچ جانے والوںمیں کرشنا دیوی بھی شامل ہوگئی ہے حالانکہ بچاؤ کاری عملہ اور ٹیموں کو اب بھی بعض علاقوں تک پہنچنا بہت دشوار ثابت ہورہا ہے۔ چونکہ بچاؤ اور راحت کاری اب صرف کٹھمنڈو تک مرکوز ہے لہٰذا دیگر دوردراز کے علاقوں میں بھی تربیت یافتہ ٹیموں کو روانہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں پر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچایا جاسکے۔ یوروپی یونین کے سفیر برائے نیپال نے کہا کہ 1000 یوروپی یونین کے شہری ہنوز لاپتہ ہیں حالانکہ اس علاقہ میں زلزلہ آکر تقریباً ایک ہفتہ ہوچکا ہے۔ یہ کوہ پیمائی کے عروج کا سیزن ہے۔ اس لئے یوروپی یونین کے یہ تمام شہری کوہ پیمائی کیلئے نیپال آئے ہوئے تھے، وہ لاپتہ ہیں اور ان کے موقف کا ہنوز پتہ نہیں چل سکا۔