نیٹ میں ناکام طالبہ کی خودکشی پر ٹاملناڈو اسمبلی میں گونج

ڈی ایم کے کا حکومت کے موقف پر سوال۔ وزیر کے جواب پر غیرمطمئن اپوزیشن کا واک آؤٹ
چینائی۔ 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) میڈیکل کی طالبہ بننے کی خواہش مند کی نیٹ امتحان کامیاب کرنے میں ناکامی کے بعد مبینہ خودکشی کی آج ٹاملناڈو اسمبلی میں گونج سنائی دی جہاں اپوزیشن ڈی ایم کے نے سنٹرل اگزام کے بارے میں حکومت کے موقف پر سوال اٹھایا۔ ریاست کے ضلع ویلوپورم سے تعلق رکھنے والی پرتبھا کی موت نے ڈی ایم کے کو اس معاملے میں اپنے کٹرحریف اے آئی اے ڈی ایم کے پر سوال اٹھانے کا موقع فراہم کیا‘ جیسا کہ اپوزیشن کے لیڈر ایم کے اسٹالن نے نیٹ مسئلہ پر ہی گزشتہ سال بھی ایک اور لڑکی ایس انیتا کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔ اسٹالن نے بعدازاں اپنے پارٹی ایم ایل ایز کی ایوان سے واک آؤٹ میں قیادت کی کیونکہ وہ نیٹ مسئلہ پر وزیر صحت اور خاندانی بہبود سی وجئے بھاسکر کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے۔ نیٹ کے بارے میں حکومت کے موقف کو ’معروف‘ بتاتے ہوئے وجئے بھاسکر نے ریاست کی کوششوں کی یاددہانی کرائی جو نیشنل انٹرنس کم الجلیبلٹی ٹسٹ سے ٹاملناڈو کیلئے استثنا حاصل کرنے کیلئے کی گئیں‘ حتی کہ اسمبلی نے اس ضمن میں گزشتہ سال دو قراردادیں منظور کئے تھے۔ انھوں نے مختلف نمائندگیوں کا ذکر کیا جو اس معاملے میں مرکزی حکومت بشمول وزیراعظم نریندر مودی سے کی گئی ہیں۔ تاہم‘ انھوں نے ویلوپورم کی لڑکی کی موت پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکمنامہ ریاستی حکومت پر لازمی ہے اور اس طرح کے مسابقتی امتحانات کیلئے اسٹوڈنٹس کی تیار کرنے ریاست کی کوششوں کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ متوفی لڑکی نے 2016-17ء میں بارہویں جماعت کے امتحانات کامیاب کئے تھے اور سدھا کورس میں داخلہ حاصل کرلیا تھا لیکن اِس سال کے نیٹ کیلئے دوبارہ شریک ہوئی اور اس میں کم نشانات حاصل کی۔