ویلنگٹن۔ 21؍ستمبر (سید مجیب کی رپورٹ)۔ حکمراں جماعت کے قائد جان کی نے کل رات شاندار انتخابی کامیابی میں تیسری میعاد کے لئے وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہونے کی راہ ہموار کرلی، حالانکہ انٹرنیٹ پارٹی نے ان پر عوام کی جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا۔ ’ڈرٹی پالیٹکس‘ نامی کتاب میں اپوزیشن کے ای میلس کو ہیک کرنے اور ٹیلی فونس ٹیاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس پر ذرائع ابلاغ نے وزیراعظم جان کی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور جے سی سی کی ڈائریکٹر مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئی تھیں۔ اس کے باوجود حکمراں نیشنل پارٹی کے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
53 سالہ سابق بینک کار جان کی نے ساحل سمندر پر کمیونیٹی سنٹر میں ایک جلسہ میں انتخابی نتائج پر اظہار مسرت کیا۔ انھوں نے اپوزیشن کے جاسوسی کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔ حکمراں پارٹی کی حلیف جماعتوں میں اے سی ٹی، یونائٹیڈ فرنٹ اور موری پارٹی، اپوزیشن میں لیبر پارٹی، گرین پارٹی، نیوزی لینڈ فرنٹ شامل تھے جن میں لیبر پارٹی کو 32، گرین پارٹی کو 4، نیوزی لینڈ فرنٹ کو 11 نشستیں حاصل ہوئیں جب کہ حکمراں نیشنل پارٹی نے 121 رکنی پارلیمنٹ میں 61 نشستیں حاصل کرلی۔ اس کے ووٹوں کے فیصد میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
جملہ 554 امیدوار جن کا تعلق 15 سیاسی پارٹیوں سے تھا، مقابلہ کے میدان میں تھے جن میں 8 پارٹیوں کو رائے دہندوں نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔ 3 ہندوستانی کامیاب ہونے والے امیدواروں میں شامل ہیں جن میں برسراقتدار پارٹی کے کنول جیت سنگھ بخشی، ڈاکٹر پرم جیت پرمار اور اپوزیشن کے مہیش بھونیا شامل ہیں۔ امیدواروں میں 390 مرد اور 164 خواتین بھی شامل تھے، حالانکہ نیوزی لینڈ میں موسم انتہائی ناسازگار تھا، شدت کی سردی اور زبردست بارش کے باوجود 90 فیصد رائے دہندوں نے حق رائے سے استفادہ کیا۔