نیوزی لینڈ میں فوجی طرز کے ہتھیاروں پر امتناع کا قانون منظور

ایوان نمائندگان میں 119 ووٹس تائید میں اور صرف ایک ووٹ مخالفت میں
جن کے پاس امتناع شدہ ہتھیار ہیں انہیں معاف کرنے اور ہتھیار جمع کروانے کی سہولت ،خاطیوں کو پانچ سال کی قید
ویلنگٹن ۔11اپریل (سید مجیب) نیوزی لینڈ کے گورنرجنرل نے بالآخر وہی کام کر دکھایا جس کی توقع کی جارہی تھی ۔ فوجی طرز کے ہتھیاروں کے استعمال کے ایک قانون پر انہوں نے دستخط کردیئے جبکہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے واقعہ کو ایک ماہ کا عرصہ گزرا ہے جہاں ایک جنونی آسٹریلیائی شہری نے 50مسلمانوں کو اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے شہید کردیا تھا ۔ گورنر جنرل پیٹسی ریڈل نے بل پر دستخط کرتے ہوئے اسے قانون میں تبدیل کردیا اور عنقریب ’’ گن بائے بیک ‘‘ پروگرام کا اعلان کیا جائے گا تاکہ ایسے ہتھیاروں کو جمع کیا جاسکے جن پر امتناع عائد ہوچکا ہے اور نصف شب سے ان ہتھیاروں کو رکھنا غیرقانونی قرار دیا جائے گا ۔ تاہم دوسری طرف پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’ بائے بیک پروگرام ‘‘ کی تفصیلات کے اعلان تک مختصراً معافی دینے کا پروگرام بھی منعقد ہوگا ۔ پولیس ڈپٹی کمشنر مائیکل کلیمنٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ایسے لوگ جن کے پاس امتناع شدہ ہتھیار موجود ہوں ، ان کو خصوصی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کے بارے میں پولیس کو مطلع کریں جبکہ امتناع شدہ ہتھیاروں کو دوبارہ جمع کرنے کا عمل بعد میں شروع کیا جائے گا ۔ فی الحال عوام اس بات کو خصوصی طور پر نوٹ کریں کہ ان کیلئے معافی کے راستے کھلے ہوئے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے جن فوجی طرز کے ہتھیاروں پر امتناع عائد کیا گیا ہے اور ویسے ہی ہتھیار اگر کسی کے قبضہ میں ہوں یا زیر استعمال ہوں تو برائے کرم پولیس کومطلع کریں ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو خاطیوں کو پانچ سال کی سزائے قید دی جاسکتی ہے ۔ کلکٹرس کی جانب سے جو ہائرلوم ہتھیار اور پیسٹ کنٹرول والے پروفیشنلس کے زیر استعمال ہتھیاروں کو امتناع سے مستثنیٰ کیا گیا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ نیوزی لینڈ کے ایوان نمائندگان میں زبردست بحث و مباحثہ کے بعد ہتھیاروں کے امتناع کی تائید میں 119 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا ۔ اس موقع پر کلیمنٹ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بل اب قانونی شکل اختیار کرچکا ہے اور اب یہ محکمہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل آوری کروائیں ۔ یہاں وزیراعظم جسنڈا آرڈن کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے ، کیونکہ انہوں نے فوجی طرز کے ہتھیاروں پر امتناع عائد کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اُسے انتہائی قلیل مدت میں سچ کر دکھایا ۔ دوسری طرف آسٹریلیائی حملہ آور 28سالہ برینٹن ٹیرنٹ پر 50 قتل اور 39 اقدام قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ اُس قتل عام کی تحقیقات کیلئے جو رائل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے وہ اپنی تحقیقات میں اس بات پر زور دے گا کہ حملہ آور نے آخر نیوزی لینڈ میں ہتھیاروں کا لائسنس کیسے حاصل کیا اور ہتھیاروں کی خریداری کس طرح انجام دی ؟ ۔ جسنڈا آرڈن نے اس دلسوز واقعہ کے بعد تمام زخمیوں سے بھی ملاقات کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ وہ نیوزی لینڈ سے گن کلچر کو ختم کر کے دم لیں گی ۔