آکلینڈ۔ 4 اگست (سید مجیب کی رپورٹ) آکلینڈ کے کمیونٹی ہال میں 3 اگست کی شام اُردو۔ ہندی کلچرل ایسوسی ایشن نیوزی لینڈ کے زیراہتمام عید ملاپ تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ممتاز شاعر و ماہر تعلیم پروفیسر محمد رئیس علوی کی کتاب ’’اندرون شمال کا تنگ راستہ‘‘ کا رسم اجراء رکن پارلیمنٹ نیوزی لینڈ کمل جیت سنگھ بخشی نے انجام دیا۔ ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر پرنجیت پرمار اور محترمہ پرینکا رادھا کرشن نے بھی خطاب کیا۔ جناب نفیس اختر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ جاپان کے عظیم شاعر اور صنف سخن ہائیکو کے سرخیل سولہویں صدی عیسوی کے مٹسو بشاؤ کے سفر نامہ کا اُردو ترجمہ پروفیسر رئیس علوی نے اُردو میں کیا ہے۔ کتاب پر معتمد عمومی ایسوسی ایشن سید مجیب نے فصیح و بلیغ اُردو میں جامع تبصرہ کیا۔ پروگرام کی نظامت جناب ایم ایم بیگ تیموری نے کی۔ پروفیسر علوی نے خطاب کرتے ہوئے مٹسو بشاؤ کے سفر نامہ کے ترجمہ کو اُردو ادب میں ایک اہم اضافہ قرار دیا۔ رسم اجراء انجام دینے کے بعد رکن پارلیمنٹ کمل جیت سنگھ بخشی نے کہا کہ پروفیسر رئیس علوی ایک منفرد شاعر، نامور ماہر تعلیم اور بہترین مترجم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترجمہ میں تصنیف کی ازسرنو تجسیم ہوتی ہے۔ یہ ایک شاندار کارنامہ ہے۔ انہوں نے فرمائش کی کہ اس سفر نامہ کا ہندی ترجمہ بھی شائع کیا جائے۔ رسم اجراء کے بعد مشاعرہ منعقد ہوا جس کے صدارت پروفیسر رئیس علوی نے کی جن کی شاعری کا سفر کافی طویل ہے۔ انہوں نے اپنی نظم اس وقت کہی تھی جب وہ نویں جماعت کے طالب علم تھے اور یہ نظم لکھنؤ یونیورسٹی کے مجلہ ’’آہنگ‘‘ میں شائع ہوئی تھی۔ ان کا تعلیمی کریر بھی کافی طویل ہے۔ انہیں ہندوستان کی ساہتیہ اکیڈیمی نے 2007ء میں ادبی ایوارڈ عطا کیا تھا۔ مشاعرہ میں جناب عکس لکھنؤی، غوث مجید، صائمہ صدیقی اور شیو بھاگیرت کے علاوہ سید مجیب نے اپنا کلام پیش کیا۔ نظامت کے فرائض ایم ایم بیگ تیموری نے انجام دیئے۔ بعدازاں سازہر پاکستان کے نشا مرزا نے شعراء کا کلام پیش کیا۔ پوری تقریب کے انتظامات محترمہ تحسین سلطانہ اور فرح علوی نے انجام دیئے۔ ان کے ساتھ مرزا عدنان اور صفی علوی بھی پیش پیش تھے۔ پروگرام کے اختتام پر ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ جیسے اُردو کیلئے دیارِ غیر میں بھی اسی زبان کی چاشنی اور کشش کی وجہ سے پروگرام اتنا پُرہجوم تھا کہ کمیونٹی ہال تنگی ٔ داماں کا شاکی تھا۔