نیند راحت کا ذریعہ

اور ہم نے بنا دیا ہے تمہاری نیند کو باعث آرام۔ (سورۃ النبا۔۹)
اگر ان باریکیوں میں غوطہ زنی کی تمھیں مہلت نہیں تو ذرا اپنی نیند اور بیداری کی دو مختلف حالتوں پر غور کرو۔ بیداری کی حالت میں تم دماغی یا جسمانی مشقت کرتے ہو تو تھک کر چور ہو جاتے ہو، تم میں مزید کام کرنے کی
سکت باقی نہیں رہتی۔ اچانک نیند تمھیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، پھر کچھ وقت کے لئے تم دنیا ومافیہا سے بے خبر ہو جاتے ہو، جملہ تفکرات اور اندیشوں سے تمھیں نجات مل جاتی ہے۔ کچھ دیر سو لینے کے بعد جب تم بیدار ہوتے ہو تو دماغی درماندگی اور جسمانی تھکاوٹ کافور ہو چکی ہوتی ہے، جوش و نشاط کی کیفیت عود کر آتی ہے اور تم از سرنو جہاد زندگی کا آغاز کردیتے ہو۔

سنو! ہم نے ہی تمہارے لئے نیند کو آرام و راحت کا ذریعہ بنایا ہے، اگر ہم تمھیں نیند کی نعمت سے محروم کردیں تو یہ زندگی تمہارے لئے موت سے بھی زیادہ تکلیف دہ بن جائے اور دنیا کی ساری لذتیں ہیچ ہو جائیں۔ یہ میری قدرت ہے، جس نے نیند، جسے تم موت کی بہن کہا کرتے ہو، اسی کو ہم نے قوت و نشاط کا سرچشمہ بنادیا ہے۔ جس کی قدرت کاملہ کا یہ عالم ہے، کیا اس کے لئے تمھیں دوبارہ زندہ کرنا ناممکن ہے، کچھ تو انصاف سے کام لو۔ لفظ ’’سُبَات‘‘ کی تحقیق کرتے ہوئے علامہ راغب لکھتے ہیں: ’’سبت کا معنی کسی چیز کے تسلسل کا منقطع ہو جانا۔ جب انسان کو نیند آتی ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے اور وہ بے حس و حرکت اپنے بستر پر دراز ہو جاتا ہے‘‘۔ لیکن جوہری لکھتے ہیں کہ ’’سبات کا اصل معنی راحت و سکون ہے اور اس آیت میں سبات اسی معنی میں مستعمل ہوا ہے‘‘۔