نیلوفر دواخانے میں صفائی کے بہتر انتظامات ناگزیر

حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : شہر حیدرآباد میں ویسے تو کئی نامور دواخانے موجود ہیں اور ان میں ایک نام سرفہرست ہے جو کہ ’ نیلوفر ‘ ہے جو کہ نہ صرف ریاست تلنگانہ اور اس کے دارالحکومت حیدرآباد بلکہ پڑوسی ریاستوں کرناٹک اور مہاراشٹرا کی عوام بھی یہاں علاج کے لیے پہنچتی ہے لیکن یہ دواخانہ صفائی کے مسائل سے لے کر علاج کے لیے ڈاکٹروں کی دستیابی تک کئی بنیادی مسائل کا شکار ہے ۔ ڈاکٹرس یہاں صرف صبح 9 بجے تا دوپہر ایک بجے تک ہی دستیاب ہوتے ہیں جب کہ ایک کمرے کے لیے صرف ایک نگہبان ہے جو کہ مریضوں کی بڑی تعداد کے لیے ناکافی ہے ۔ میڈیا نمائندے سے اظہار خیال کرتے ہوئے صفائی کرنے والے کرشنا ( نام تبدیل ) نے کہا کہ دواخانے کی صفائی کے لیے 70 تا 80 ملازمین موجود ہیں لیکن یہ تعداد بھی ناکافی ہے ۔ جب کہ مزید 100 افراد کی ضرورت ہے ۔ ایک اور ملازمہ لکشمی ( نام تبدیل ) نے بھی اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ عملہ کی کمی کی وجہ سے معمول کی ڈیوٹی کے علاوہ زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے اور تنخواہ صرف 8400 روپئے ادا کی جاتی ہے ۔ دوسری جانب ڈاکٹروں پر کام کا دباؤ اس لیے بھی بڑھ رہا ہے کہ اس دواخانے میں تلنگانہ کے ہر مقام سے مریض آنے کے علاوہ پڑوسی ریاستوں مہاراشٹرا اور کرناٹک سے بھی مریضوں کی روزانہ آمد ہوتی ہے اور مریضوں کی کثیر تعداد اور ڈاکٹروں کی ناکافی تعداد نے موجودہ ڈاکٹروں پر کام کا بوجھ بڑھا دیا ہے ۔ ایک سینئیر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ایک مریض کے ساتھ اس کا ایک ہی نگہبان ہو تو بہتر ہوتا ہے لیکن اس قاعدے کے برخلاف ایک مریض کے ساتھ پورا خاندان موجود ہوتا ہے ۔ اور یہ غیر ضروری افراد کی بڑی تعداد بھی دواخانے کو گندہ کرنے میں مرکزی کردار ادا کررہی ہے ۔ حالانکہ مریض کے ساتھ ایک آدمی اور چپل و جوتوں کو باہر اتارنے کا انتظام کیا گیا ہے لیکن لوگ اس قاعدے کی خلاف ورزی میں ہی مشغول رہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ نیلوفر دواخانے کی سمت لوگ اپنے بچوں کی صحت کی امید لے کر بڑھتے ہیں اور اس خصوص میں صنعت نگر کے مقبول احمد نے کہا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو نمونیا کی وجہ سے 3 دن قبل دواخانے میں شریک کیا ہے اور جب وہ شریک ہوئی تھی تو اسے تیز بخار کے علاوہ مسلسل وہ کھانس رہی تھی لیکن اب وہ بالکل ٹھیک ہوچکی ہے اور عنقریب گھر جانے کی اجازت مل جائے گی ۔۔