نئی دہلی۔4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) انٹرپول نے نیرو مودی، ان کے بھائی نشال مودی اور ان کے قریبی معاون سبھاش پرب کے خلاف پنجاب نیشنل بینک کو ملٹی کروڑ دھوکہ دہی کے کیس میں مطلوبی پر ریڈرکارنر نوٹس (RCN) جاری کیا ہے۔ نیرو مودی کی اہمیت کی حامل گرفتاری اور ہندوستان کو واپسی پر تحقیقاتی اداروں کو ان کے دھوکہ دہی کے طریقہ کار کو جاننے میں مدد حاصل ہوگی جس سے بینکنگ سسٹم کے طریقہ کار کو شدید دھکا پہنچا ہے۔ سی بی آئی کے مطابق لیونس (فرانس) میں موجود انٹرپول ہیڈکوارٹرز نے 29 جون کو اطلاع دی کہ نیرو دیپک مودی، نیشال دیپک مودی اور سبھاش شنکر پرب کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کی ہے۔ این سی بی انڈیا نے سی بی آئی اور دوسری تحقیقاتی اداروں کی درخواست کو انٹرپول ہیڈکوارٹر کو روانہ کی تھی۔ بعض رپورٹس کے مطابق مودی یو کے موجود ہیں لیکن سی بی آئی نے اس کے اتاپتہ کے علم سے انکار کیا ہے۔ ریڈکارنر نوٹس کی اجرائی کے بعد انٹرپول ممبر ممالک میں موجود تحقیقاتی ادارے ملزم کا پتہ اٹھاکر گرفتار کرکے اس کے ملک بدر کرنے کی کارروائی کرنے کے پابند ہیں۔ لیکن سی بی آئی نے ابھی وزارت خارجہ کو ملزم کے حوالگی کی درخواست پیش نہیں کی ہے لیکن ان واقعات کے ایک ماہر واقف کار کے مطابق ملزم کی حوالگی کی درخواست اس وقت پیش کی جاتی ہے جس وقت ملزم کی موجودگی کا اتہ پتہ موجود ہو۔ ریڈکارنر نوٹس کے مطابق جس وقت بھی مودی کا پتہ چل جائے اس ملک کی متعلقہ پولیس اس کو 36 گھنٹے تک حراست میں رکھ سکتی ہے اور اسی دوران وہ سی بی آئی کو اس کی اطلاع دے دے گی اور اگر سی بی آئی کی جانب سے کوئی جواب اگر مل جاتا ہے تو وہ حراست میں ہی رہے گا نہیں تو 36 گھنٹے بعد اس کی ضمانت منظور ہوجائے گی۔ علاوہ ازیں اگر وہ متعلقہ ملک مضبوط ارادہ کا مالک ہو تو اس کو فوراً ہی ملزم کے متعلقہ ملک کو ح والے کردے گا۔ پنجاب نیشنل بینک کی شکایت پر سی بی آئی نے جاریہ سال 29 جنوری کو نیرو مودی کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی لیکن سی بی آئی کے مطابق نیرو مودی اپنے بھائی نشال مودی اور بیوی امی مودی کے ساتھ جنوری کے پہلے ہفتہ میں ملک سے فرار ہوچکا تھا۔