نیتی آیوگ اور ریاستیں

ثمرات لے کے بیٹھ گئے صرف چند لوگ
مٹتی نہیں عوام کی افسوس بھوک پیاس
نیتی آیوگ اور ریاستیں
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جانب سے قائم کردہ ادارہ نیتی آیوگ کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے زیادہ آنے والے دنوں میں مرکز ریاستوں کے درمیان تعلقات پر توجہ دی ۔ اندرون ملک مجموعی پیداوار کو دو گنا بنانے کی خواہش کے ساتھ انہوں نے تمام ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ بہ یک وقت منعقد کرنے کا بھی اشارہ دیا ۔ نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کا یہ چوتھا اجلاس ایک ایسے وقت منعقد کیا گیا جب خود مودی حکومت کے خلاف کئی ریاستیں ( غیر بی جے پی حکمرانی والی ) متحد ہورہی ہیں ۔ اس اجلاس پر اپوزیشن اتحاد کا سایہ واضح نظر آرہا تھا ۔ غیر معمولی اور غیر متوقع طور پر ریاستی چیف منسٹروں نے دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کے جاریہ احتجاج کی حمایت کی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ایک طرف ریاستوں کے ساتھ مرکز کے اچھے تعلقات کو یقینی بنانے کا تیقن دیا تو دوسری طرف دہلی میں ریاستی حکومت کے اختیارات سلب کرلیئے جانے کے خلاف چیف منسٹر اروند کجریوال کا احتجاج اس بات کی شکایت کررہا ہے کہ وزیراعظم مودی کے قول و فعل میں تضاد ہے ۔ وزیراعظم مودی ریاستوں کے درمیان تعاون و مسابقتی وفاقیت کے جذبہ میں حکمرانی کے پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کی خاطر ’ ایک ٹیم انڈیا ‘ پر متحدہ توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا ۔ جب تک ریاستوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام علاقائی چیف منسٹروں کی شکایات کی سماعت نہیں ہوتی نیتی آیوگ کے مقاصد کو پورا کرنے میں مدد نہیں ملے گی ۔ چیف منسٹروں کے سامنے ’ نیو انڈیا 2022 ‘ کا ایجنڈہ پیش نہیں کیا گیا تاہم ریاستوں سے ایک ماہ کے اندر ان کی تجاویز طلب کی گئی ہیں ۔ جب نیو انڈیا 2022 کا مسودہ نیتی آیوگ کے چوتھے اجلاس میں شریک چیف منسٹروں کے سامنے رکھا نہیں گیا تو بعد ازاں اسے ریاستوں کو روانہ کر کے اس پر رائے طلب کرنے سے ایجنڈہ کی افادیت ختم ہوجائے گی ۔ جب نیتی آیوگ کے پاس ترقیاتی منصوبہ تیار تھا تو اسے اجلاس میں شریک چیف منسٹروں کے سامنے پیش کر کے ان سے رائے حاصل کی جاسکتی تھی مگر نیتی آیوگ اپنے گذشتہ سال پیش کردہ پروگرام کو ہی پورا کرنے میں کامیاب نہ ہو تو اس کا آگے کا پروگرام بھی ایسے ہی حالات کا شکار ہوجائے گا ۔ نیتی آیوگ کے قیام کا مقصد یہی تھا کہ اس کو مسائل سے نمٹنا تھا جیسے غربت ، گندگی ، کرپشن ، دہشت گردی ، ذات پات اور فرقہ پرستی کے مسائل کو جڑ سے ختم کرنے تھے ۔ یعنی سال 2022 میں ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن مناتے ہوئے ایک پاک صاف نظم و نسق فراہم کرنے کا جذبہ تھا لیکن ان چار برسوں میں یہ جذبہ کسی بھی شعبہ میں کامیاب نظر نہیں آیا ۔ اس اجلاس میں جہاں دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کے ساتھ لیفٹننٹ گورنر دہلی کے دفتر پر دھرنے کا مسئلہ منڈلاتا رہا وہیں آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دینے میں مرکز کی ناکامی کو چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے اٹھایا ۔ ایسے میں وفاقیت میں تعاون کے لیے وزیراعظم کی اپیل کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے گا ۔ جب دارالحکومت دہلی میں ہی ریاستی حکومت کو ’ دستوری بحران ‘ سے دوچار کردیا جائے تو وفاقی تعاون کی اپیل کیا معنی رکھتی ہے ۔ اگر وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ نیتی آیوگ کے گورننگ کونسل کے پلیٹ فارم کے ذریعہ تاریخی تبدیلی لائی جاسکتی ہے تو پھر ریاستوں کو درپیش مسائل حل کرنے میں مرکز کے تعاون میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے ۔ اپوزیشن حکمران والی ریاستوں کے چیف منسٹروں جیسے چندرا بابو نائیڈو ، مغربی بنگال کی ممتا بنرجی ، کمارا سوامی ، اور پی وجین نے کجریوال کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے مودی حکومت کے ساتھ اپنے عدم تعاون کا اشارہ دیدیا ۔ جب علاقائی قائدین مرکز کے رویہ سے ناراض ہوں تو ترقیاتی منصوبوں کو روبہ عمل لانے کا جذبہ بھی سرد پڑ جاتا ہے ۔۔