نئی دہلی۔ یکم ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) ممتاز نغمہ نگار اور قلمکار جاوید اختر نے بتایا ہے کہ ان کے دادا مضطر خیرآبادی کا مجموعہ کلام بہت جلد شائع کیا جائے گا ، اور یہ انکشاف کیا کہ جب وہ اپنے دادا کی شاعری کی تحقیق اور تالیف کررہے تھے تو پتہ چلا کہ یہ مشہور نظم دراصل خیرآبادی کی تخلیق ہے۔ جاوید اختر نے بتایا کہ ہم اس پراجکٹ پر گذشتہ 10سال سے کام کررہے ہیں جس کے دوران یہ پتہ چلاکہ مشہور غزل ’’ نہ میں کسی کی آنکھ کا نور ہوں ، نہ میں کسی کے دل کا قرار ہوں ‘‘ جسے کئی فنکاروں نے گایا ہے کسی اور نے نہیں بلکہ مضطر خیرآبادی کی تخلیق ہے۔ جاوید اختر جوکہ ہندوستانی آواز کے زیر اہتمام اپنی شاعری کے ہندی اور انگریزی میں ترجمہ پر ایک اجلاس سے خطاب کیلئے قومی دارالحکومت آئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ یہ خوش فہمی ہے کہ اردو زبان فروغ پذیر ہے اس کے برخلاف آج کا نوجوان اردو زبان سے بے اعتنائی برت رہا ہے جس کے باعث اردو ایک زبان کی حیثیت سے برقرار ہے لیکن اس کا رسم الخط معدوم ہورہا ہے۔ اگرچیکہ آج کا نوجوان اردو میں بات چیت اور اردو میں گیت سنتا ہے اور کتابیں پڑھتا ہے لیکن یہ دیوناگری یا رومن رسم الخط میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ صرف اردو تک محدود نہیں ہے حتیٰ کہ ہندی، گجراتی اور پنجابی زبانیں بھی اس طرح کے حالات سے دوچار ہیں تاہم انہوں نے موجودہ نسل کی تہذیبی روایت سے دلچسپی پر اظہار ستائش کیا۔