نہرو زوالوجیکل پارک میں اردو سائن بورڈس ندارد

حیدرآباد /6 مئی ( سیاست نیوز ) شہر حیدرآباد میں گرمائی چھٹیاں منانے کئی سیاح آتے ہیں اکثر رشتہ داروں کے یہاں تو کوئی دوست احباب کے پاس گرمائی چھٹیوں میں تاریخی مقامات کی سیر و تفریح شاپنگ اور گھومنا پھرنا کافی زوروں سے جاری رہتا ہے ۔ تفریحی مقامات کے اپنے ذاتی تجربات جو کبھی بیان کئے گئے تھے اب یہ ذات خود اپنے رشتہ داروں کو ان کا مشاہدہ کروایا جاتا ہے ۔ ویسے تو مہمان نوازی میں حیدرآباد کی کوئی مثال نہیں ۔ شہر کے بیشتر تفریح مقامات میں سب سے پرسکون دلچسپ اور ہر عمر کے افراد کیلئے فائدہ مند پورے خاندان کے ساتھ مشاہدہ کرنے کے لائق نہرو زوالوجیکل پارک ہے ۔ تاہم دہلی کے واقعہ کے بعد زو میں غیر معمولی حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ چڑیا گھر جو نہ صرف سیر و تفریح کا بہترین ذریعہ ہے بلکہ بچوں کو تعلیمی میدان میں مددگار و مشاہدہ کرنے میں کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ جو نہ صرف عہدیداروں اور محکمہ کی دلچسپی بلکہ حکومت کی دلچسپی کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔

تاہم افسوس کے نہرو زوالوجیکل پارک میں مقامات کی نشاندہی اور راستہ بتانے والے اکثر بورڈ جو آویزاں کئے گئے ہیں ۔ ان پر اردو درج نہیں اردو کے شہر حیدرآباد میں ایک بڑے تفریح مقام پر اردو کا نہ ہونا سیاحوں میں تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ نہرو زوالوجیکل پارک میں سیر و تفریح کیلئے ایک شہری جو اپنے افراد خاندان اور بچوں کے ہمراہ زو میں جانوروں کا مظاہرہ کر رہے تھے ۔ اردو میں بورڈ اور مقامات کی نشاندہی نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ ضلع میدک سے تعلق رکھنے والے محمد عبدالخالق نے بتایا کہ وہ اردو کے علاوہ علاقائی زبان تلگو سے بھی واقف ہیں تاہم اردو میں بورڈ کی عدم موجودگی سے انہیں افسوس ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم حیدرآباد میں جہاں سبھی اردو بول چال ہندی بول چال کے افراد کی زیادہ اکثریت ہے اگر تلگو زبان کے ساتھ اردو بھی درج کی جاتی تو بہت آسانی ہوتی ۔ ایک خاتون ہاجرہ بیگم نے جو صرف اردو سے واقف ہیں نے بتایا کہ اردو زبان میں تحریریں درج نہ ہونے سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہوا ۔ بار بار سیاحوں سے پتہ پچھنے اور رہنمائی طلب کرنے پر شہریوں نے بے زارگی ظاہر کی جو خود سیر و تفریح کیلئے آئے ہوئے تھے ۔ نہرو زوالوجیکل پارک جو بہترین اور تاریخی تفریح گاہ ہے ۔ جو نہ صرف سیر و تفریح بلکہ اکثر طلبہ کیلئے تعلیمی لحاظ سے اور تعلیمی میدان میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔ بچے جن جانوروں کو اسکول کتابوں کے نصاب میں پڑھا انہیں تجرباتی طور پر جب انہیں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتے ہیں تو ان بچوں کی خوشی کا ٹھکانا نہیں رہتا ۔ بچے کتابی نصاب میں موجودہ جانوروں کو دیکھ لیتے ہیں لیکن انہیں اردو زبان کی تحریریں دیکھائی نہیں دیتی ۔ ارباب مجاز کو چاہئے کہ وہ اس حساس مسئلہ پر اپنی توجہ مرکوز کریں ۔