مرکزی وزارت داخلہ کی تجویز کو کابینہ کی منظوری
نئی دہلی۔ 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی جانب سے نکسلائٹس سے متاثرہ دس ریاستوں میں 4072 موبائل ٹاورس قائم کئے جائیں گے تاکہ اس طرح کے مقامات میں ٹیلی کام نیٹورک کو بہتر بنایا جائے۔ وزارت داخلہ کی اس تجویز کو آج یہاں وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی گئی۔ ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ پہلے مرحلہ میں جو تقریباً دو سال پہلے مکمل ہوا تھا، 2329 موبائل ٹاورس 3167 کروڑ روپئے مصارف سے آندھراپردیش، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، اڈیشہ، تلنگانہ، اترپردیش اور مغربی بنگال میں نصب کئے گئے۔ اس عہدیدار نے کہا کہ اضافی ٹاورس نصب کرنے سے ٹیلی کام نیٹ ورک مضبوط ہوگا جس کے نتیجہ میں انتہاپسندی سے متاثرہ اور دیگر علاقوں میں جہاں سکیوریٹی چیالینجس کا سامنا ہے، موبائل کے استعمال اور اس سے استفادہ کرنے میں اضافہ ہوگا۔ ٹاورس کے پھیلانے کے لیے آپریشنل اخراجات پراجکٹ لاگت کا حصہ ہوں گے۔ 4072 موبائل ٹاورس میں 1054 جھارکھنڈ میں لگائے جائیں گے، 1028 چھتیس گڑھ میں، 483 اڈیشہ میں، 429 آندھراپردیش میں، 412 بہار میں، 207 مغربی بنگال میں، 179 اترپردیش میں، 136 مہاراشٹرا میں، 118 تلنگانہ میں اور 26 مدھیہ پردیش میں نصب کئے جائیں گے۔ اس کے اخراجات توقع ہے کہ ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونکیشن کے یونیورسل سروس آبلیکیشن فنڈ (یو ایس او ایف) کی جانب سے برداشت کئے جائیں گے۔ یو ایس او ایف کا مقصد دیہی اور دور دراز علاقوں میں عوام کو قابل دسترس قیمت پر معیاری انفارمیشن این ڈکمیونکیشن ٹیکنالوجی سرویسس فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس فنڈ کا مقصد دیہی اور دور دراز علاقوں میں موثر اور طاقتور پیکیج فراہم کرنا ہے۔ اس طرح ملک میں دیہی اور دور دراز علاقوں کے عوام کو اصل دھارے میں لانا ہے۔ اب تک مائوسٹ مسئلہ سے متاثرہ 90 اضلاع کے منجملہ 30 کو بری طرح سے متاثر ہونے والے اضلاع قرار دیا گیا ہے۔ مرکزی ہوم سکریٹری راجیو گاہا نے کہا کہ ملک میں 44 اضلاع میں اب ۔۔۔۔ وسٹس کا اثر نہیں رہا یا ان کی موجودگی قابل نظرانداز ہے اور بائیں بازو کی انتہاپسندی اب زیادہ تر بری طرح متاثرہ صرف 30 اضلاع میں محدود ہوکر رہ گئی ہے۔