نکاح تقاریب میں بے جا اسراف کو ختم کرنے علماء و مشائخین کو آگے آنے کا مشورہ

تعیشات سے پُر تقاریب کے باعث ملت معاشی و تعلیمی پسماندگی کا شکار ‘ جناب زاہد علی خان و دیگر کا خطاب

حیدرآباد ۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) نکاح تقاریب میں اسراف کو ختم کرنے کے لئے علماء و مشائخین کو آگے آنا چاہئے۔ موجودہ دور میں ملت اسلامیہ کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ملت اسلامیہ کے نکاح تقاریب پرتعیش نظر آرہے ہیں لیکن ملت معاشی و تعلیمی پسماندگی کا شکار بنی ہوئی ہے۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے تحریک مسلم شبان کی جانب سے شروع کردہ مہم ’’شادی میں ایک کھانا اور ایک میٹھا‘‘ کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ اُنھوں نے کہاکہ سقوط حیدرآباد کے وقت شہر کے مسلمانوں کے جو معاشی حالات تھے وہ یکسر تبدیل ہوچکے ہیں۔ آج ملازمتوں میں مسلمانوں کا فیصد بتدریج گھٹتا جارہا ہے اور جو لوگ محلات کے مکین ہوا کرتے تھے، فلیٹ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اُنھوں نے اسراف کو ایک بدترین بیماری سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اسراف کے خاتمہ کے لئے ہر محاذ پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب زاہد علی خاں نے بتایا کہ فی الحال معاشرہ کا مزاج ایسا بن چکا ہے کہ شادی خانہ کے پتہ کو دیکھ کر شرکت کرنا ہے یا نہ کرنا اور کس شادی خانہ میں تقریب ہے تو وہاں کیا لوازمات ہوں گے اس کا اندازہ لگاکر شرکت کی جارہی ہے۔ اُنھوں نے علمائے جامعہ نظامیہ سے خواہش کی کہ وہ ملت کو اِس بُرائی سے بچانے کے لئے جدوجہد کریں۔ اُنھوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں اُردو اخبارات اور اُن کی اپنی کاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ قومی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں اُنھوں نے واضح کردیا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے ذریعہ ہی مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اِس اجلاس کی صدارت جناب مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان نے کی۔ اجلاس میں مولانا نصیرالدین، مولانا سید طارق قادری، جناب رحیم اللہ خاں نیازی، مولانا یوسف پیرزادہ، جناب آصف عمری، جناب ارشد حسین، مولانا حامد حسین شطاری، جناب عثمان بن محمد الہاجری، جناب خورشید حسین، جناب حامد محمد خان، جناب ابوبکر حقانی، جناب عبدالحمید شوکت کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ جناب مشتاق ملک نے اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہاکہ شادی کی تقاریب سے اسراف کے خاتمہ کی مہم کسی ایک جماعت یا تنظیم یا شخص کی جاگیر نہیں ہے بلکہ یہ مہم ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اِس مہم کے ذریعہ تحریک مسلم شبان دیگر تنظیموں کے تعاون سے باضابطہ شعور بیداری مہم چلائے گی۔ اُنھوں نے بتایا کہ فی زمانہ دکھاوا اور شان و شوکت کے اظہار کے لئے نکاح تقاریب میں جس انداز سے اسراف کیا جارہا ہے، وہ قابل مذمت ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اِس مشاورتی اجلاس کے بعد یہ طے کیا جائے گا کہ اِس مہم کو آگے بڑھانے کے لئے کس طرح کی منصوبہ بندی کی جائے۔ جناب مشتاق ملک نے کہاکہ ابتداء میں میمورنڈم تیار کرتے ہوئے شہر کے تمام معززین کے علاوہ جامعات کے ذمہ داران سے دستخط حاصل کی جائیں گی تاکہ مہم کو آگے بڑھانے میں تعاون حاصل ہوسکے۔ جناب حامد محمد خان نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ اصلاح اُمت کے لئے ہر فرد کو آگے آنا چاہئے۔ اُنھوں نے شادی خانوں کے ذمہ داران، علماء اور ائمہ مساجد کا اجلاس طلب کرتے ہوئے ایک کھانا اور ایک میٹھے کی مہم میں تعاون حاصل کرنے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب حامد محمد خان نے خطبات نکاح کو بامعنیٰ عوام تک پہونچانے کی ضرورت کا اظہار کیا۔ مولانا مفتی مستان علی قادری نے اِس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہاکہ فضول خرچ کرنے والا شیطان کا بھائی ہوتا ہے۔ صرف شادی میں ہی نہیں بلکہ شادی سے جڑی تمام تقاریب میں اسراف کی روک تھام پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ مولانا نصیرالدین نے اِس موقع پر بتایا کہ جب تک محلہ واری کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے اصلاح معاشرہ کی مہم نہیں چلائی جاتی اُس وقت تک اِس مہم میں کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اظہار تکبر میں شادیوں کی تقاریب جس طرح سے منعقد ہورہی ہیں اُسے ختم کرنے کے لئے تکبر اور اظہار شان کے نظریہ کو ختم کرنے نظریۂ اسلام پیش کیا جانا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ شیطان کسی شرک کے باعث لعنتی نہیں ہوا بلکہ شیطان کے تکبر نے اُسے تباہ و برباد کردیا۔ اِسی لئے تکبر سے اجتناب ضروری ہے۔ مولانا یوسف پیرزادہ نے اِس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہاکہ فضول خرچی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے ناپسند فرمایا ہے اور اسراف نہ صرف فضول خرچی ہے بلکہ گناہ لازم آنے کا بھی خدشہ ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ جس اُمت کو خیر اُمت قرار دیتے ہوئے دوسروں کے مسائل حل کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے وہ خود آج مسائل کا شکار بنی ہوئی ہے۔ اُنھوں نے آخرت کا خوف پیدا کرتے ہوئے اِس مہم کو اثرانداز بنانے پر زور دیا۔ مولانا آصف عمری نے اپنے خطاب کے دوران تمام مسائل کے حل کیلئے شریعت کی بالادستی کو یقینی بنانے اور اُسے تسلیم کرنا ناگزیر قرار دیا۔ جناب عثمان الہاجری نے شادی بیاہ میں اسراف کے علاوہ دیگر محاذوں پر بھی جدوجہد پر بھی زور دیا۔ جناب خورشید حسین نے تانڈور میں کئے گئے اقدام کی تفصیل سے واقف کروایا۔ مولانا طارق قادری نے بیجا رسومات، جاہ و حشمت کے اظہار کی مذمت کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مولانا حامد حسین شطاری، جناب رحیم اللہ خاں نیازی کے علاوہ دیگر نے بھی اِس موقع پر خطاب کیا۔ عام آدمی پارٹی قائد جناب ارشد حسین نے کہاکہ گیسٹ کنٹرول ایکٹ کے ذریعہ شادیوں میں مہمانوں کی تعداد پر حد مقرر کی جاسکتی ہے اور پاکستان میں یہ قانون اب بھی نافذ ہے۔ سابق میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں بھی یہ قانون نافذ تھا۔ اِس طرح کے اقدامات کے لئے ذمہ داران ملت اسلامیہ کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔