حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کے ہندہ سے ناجائز تعلقات قائم تھے اس اثناء میں ہندہ حاملہ ہوگئی اور حالت حمل میں زید نے ہندہ سے عقد کرلیا ۔ ایسی صورت میں شرعاً یہ عقد صحیح ہے یا کیا ؟
جواب : جس عورت کو زنا سے حمل ہے ایسی عورت کا بحالت حمل نکاح کرنا صحیح وجائز ہے (و) حل تزوج (حبلی من زنا )فتح المعین جلد دوم ص ۲۲ کتاب النکاح ۔ اور جس شخص کے زناسے وہ حاملہ ہوئی ہے اسی سے نکاح کرلی ہے تو بعدِ نکاح اس شخص کو صحبت کرنے کی اجازت ہے جیساکہ درمختار جلد دوم ص ۳۰۰ میں ہے لو نکحھا الزانی حل لہ وطؤھا اتفاقاً ۔
پس صورت مسئول عنہا میں زید نے ہندہ سے جو عقد کیا وہ صحیح وُ درست ہے ۔
بعد وفات دعویٰ طلاقِ زوجہ
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں زید کا عقد ہندہ سے ہوا، مہر پانچ سو روپیہ مقرر ہوا تھا بعد ازاں عمر کا انتقال ہوگیا اب مرحوم کے بھائی بکر کا ادعا ہے کہ زید دوگواہوں کے روبرو طلاق دے چکے ہیں اور ایک شخص کے ذریعہ ہندہ کو اطلاع دی جاچکی ہے ۔ حالانکہ مرحوم نے اپنی زندگی میں کبھی طلاق کا تذکرہ نہیں کیا صرف ہندہ کو جائیداد سے محروم کرنے کی غرض سے یہ جھوٹا ادعا کیا جارہا ہے ۔
ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں بکر کا مجرد بیان کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو گواہوں کے روبرو طلاق دیا تھا شرعاً قابل اعتبار نہیں اور محض بکر کے بیان سے ہندہ جائیداد سے محروم نہ ہوگی ۔ بکر پر لازم ہے کہ وہ عدالت مجاز میں اپنے دعوی کو ثابت کرے ۔ اگر وہ اپنا دعوی ثابت کرے تو پھر نوعیتِ طلاق واضح ہونے پر حکم شرعی بتلایا جاسکتا ہے ۔
طلاق کے بعد ہبہ شدہ مکان کاحق
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنے چارمکانات میں سے ایک مکان سے اپنا قبضہ ختم کرکے اپنی اہلیہ ہندہ کوہبہ کردیا۔ تاریخ ِہبہ سے ہندہ اس مکان میں پر قابض ومتصرف ہے ۔ اب دونوں میںاختلافات کی بناء نوبت طلاق تک پہنچ چکی ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہیکہ اگر دونوں میںطلاق ہوجائے تو مذکورہ مکان ہندہ کی ملکیت رہیگا یا نہیں۔ ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں زید نے مذکورالسؤال مکان بحالت زوجیت اپنی زوجہ ہندہ کوہبہ کیا ہے اور اپنا قبضہ ہٹاکر اس کے قبضہ میںدیدیاہے توقبضہ کے ساتھ ہی ہندہ اس مکان کی مالکہ ہوگئیں ۔ زید کواس ہبہ سے رجوع کاحق نہیں ۔ اگر زید طلاق دیدیا تب بھی وہ مکان ہندہ کی ملک رہیگا ۔ الدرالمختار برحاشیہ ردا لمحتار جلد۴کتاب الہبہ میں ہے وتتم الھبۃ بالقبض الکامل اور اسی میں ہے (ویمنع الرجوع فیھا دمع خزقہ) ف’’الدال‘‘ الزیادۃ المتصلۃ کبناء وغرس و’’میم‘‘ موت احد العاقدین ، و’’العین‘‘ العوض ،و’’الخاء‘‘ خروج الھبۃ عن ملک الموھوب لہ ، و’’الزای‘‘ الزوجیۃ وقت الھبۃ ، و’’القاف‘‘ القرابۃ ،و’’الھاء‘‘ ھلاک العین الموھوبۃ ۔
فقط واللہ تعالی أعلم بالصواب۔