مرکزی بجٹ کو دس میں سے چھ نشانات، فکی کے ادارے کا تجزیہ ۔ معمول کا بجٹ : رنگا راجن
نئی دہلی۔یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج ہندوستان کی زبردست جغرافیہ و آبادی سے متعلق فائدے سے استفادہ کا خاکہ پیش کیا اور نوجوانوں کی روزگار کی سکت کو بڑھانے سے متعلق اقدامات کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے 4 ہزار رکروڑ روپئے والے پروگرام سنکلپ کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد ملک بھر میں 3.5 کروڑ نوجوانوں کو متعلقہ تربیت فراہمی ہے۔ وزیر فینانس یہ اعلانات پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ برائے 2017-18 کے حصے کے طور پر کئے اور بتایا کہ نوجوانوں کو تعلیم، ہنرمندی اور نوکریوں کے ذریعہ ملک کی طاقت بنانا حکومت کے 10 اہم ترجیحی شعبوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پردھان منتری کوشل کیندر کو ملک بھر میں موجودہ 60 اضلاع سے بڑھاکر زائد از 600 اضلاع تک وسعت دینا چاہتی ہے۔ علاوہ ازیں 100 انڈیا انٹرنیشنل اسکل سنٹرس ملک بھر میں قائم کئے جائیں گے جہاں بیرونی زبانوں کے کورسس کے ساتھ ساتھ اڈوانسڈ ٹریننگ دی جائے گی۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کو بیرون ملک نوکری کے مواقع حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس دوران بھوبنیشور سے موصولہ اطلاع کے بموجب فکی سے ملحق اتکل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (یو سی سی آئی) نے کہا کہ مجموعی طور پر آج پیش کردہ مرکزی بجٹ سے دیہی معیشت کو فائدہ ہوسکتا ہے لیکن کارپوریٹ انڈیا کے توقعات کی پوری طرح تکمیل نہیں ہوئی ہے۔ تاہم ایک سے دس کی اسکیل پر یو سی سی آئی اس بجٹ کو 6 نشانات دے گی۔ صدر یو سی سی آئی رمیش مہاپاترا نے کہا کہ انفراسٹرکچر، ریلوے، سڑکوں اور بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ زرعی شعبہ کے لیے اضافی گنجائشیں گزشتہ 5 سال کے مقابل کسانوں کی آمدنی بڑھائے گی، لیکن کارپوریٹ سیکٹر اور صنعت و تجارت سے متعلق اداروں کو اپنی توقعات کی تکمیل ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ دریں اثناء سابق گورنر آر بی آئی سی رنگاراجن نے مرکزی بجٹ برائے 2017-18 کو معمول کا بجٹ قرار دیا اور کہا کہ اقتصادی خسارہ کے نشانہ کو سال بھر میں 3 فیصد رکھنے کی کوشش میں جن معاملوں میں ردوبدل کیا گیا ہے، وہ متعلقہ قانون کی عدم تعمیل کے مترادف ہے۔ رنگاراجن نے ٹی وی چینل سی این بی سی ٹی وی 18 کو بتایا کہ یہ بالکلیہ معمول کی نوعیت کا بجٹ ہے۔ اس اعتبار سے کہ آمدنی کے زاویہ سے کچھ خاص تبدیلیاں نہیں ہوئی ہیں۔ اس کے باوجود مجھے خوشی ہے کہ اقتصادی خسارہ 3.2 فیصد برقرار رکھا گیا ہے۔ اصل خاکے میں اسے 3 فیصد رکھا گیا تھا لیکن اخراجات کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے سابق گورنر نے بعض ترامیم کی بات کہی۔