نوٹ بندی کے فیصلہ سے کاروبار بری طرح متاثر : پی وی کونڈل راؤ

ورنگل ۔ 2 ۔ دسمبر : مرکزی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلہ کے باعث رئیل اسٹیٹ بزنس اور بڑے کاروبار میں پوری طرح گراوٹ پیدا ہوگئی ہے ۔ ریٹیلرس کو مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ کرنسی نوٹوں کے چلن کو بند کرنے سے ریاست تلنگانہ کے ورنگل ریجن میں شہری بزنس کو یقینا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ جو سنگین نوعیت کا ہے ۔ 8 نومبر کے بعد ریٹیل مارکٹ میں تقریبا تمام شعبوں کا بزنس بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا ہے اور 23 دن میں افراتفری کی یہ حالت تشویشناک ہوگئی ہے ۔ شہری علاقوں میں تقریبا 75 فیصد ریٹیل مارکٹ کا بزنس بری طرح متاثر ہے اور ریٹیلرس کا کہنا ہے کہ وہ ماہ دسمبر میں کرایہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے آوٹ لیٹس کا بزنس بہت گھٹ گیا جو 100 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوگیا ہے ۔ این جی اوز کالونی کے ایک ریٹیلر جی دامودر کا کہنا ہے کہ اس کی شاپ میں روزانہ ایک لاکھ روپئے کے بزنس کے مقابل اب صرف 12 ہزار روپئے کا بزنس ہورہا ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف 12 فیصد بزنس ہی ریکارڈ کیا جارہا ہے اور 12 فیصد کی خریداری بھی کسٹمرس کریڈٹ اساس پر کررہے ہیں چونکہ وہ ہمارے ریگولر کسٹمرس ہیں اس لیے ہمیں انہیں کریڈٹ پر فروخت کرنا پڑتا ہے ۔ کسٹمرس نے افسوس کے ساتھ کہا کہ ماہ دسمبر میں ان کے معمول کے بجٹ میں کئی مسائل پیدا ہونے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ انہوں نے معمول کے مطابق پیسہ کمایا ہے لیکن موجودہ حالات میں ان کے اخراجات کے لیے رقم کا استعمال مشکل ہوگیا ہے ۔ ورنگل ٹاون میں سڑک کی جانب کاروبار کرنے والے وینڈرس کا کہنا ہے کہ ان کی مشکلات میں دسمبر کے پہلے ہفتہ میں مزید اضافہ کا امکان ہے کیوں کہ رقم کی قلت میں خطرناک حد تک اضافہ کا امکان ہے ۔ کپڑے کی مارکٹ پر کئے گئے ایک کسٹمر ریٹیلر سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس ماہ میں ریڈی میڈ کپڑوں کے سیل میں 97 فیصد گراوٹ آئی ہے ۔ شاپنگ مالس میں بھی ایسی ہی صورتحال پائی گئی ۔ کیوں کہ ان شاپس میں بار بار تیقنات کے بعد بھی کیاش لیس معاملتیں نہیں ہوسکیں ۔ دسمبر کے آغاز میں تنخواہ یاب طبقات کافی فکر مند ہیں کیوں کہ موجودہ بینکنگ سیٹ اپ میں ان کی ایمرجنسی ضروریات میں تاخیر ہورہی ہے ۔ ایک ٹیچر وی جگن نے کہا کہ ہم بعض کاموں کو ایک یا دو ماہ کے لیے ملتوی کرسکتے ہیں لیکن بنکنگ نیٹ ورک میں رقم حاصل کرنے کا پیاٹرن ہمارے لیے یقینا ایک سوال ہے کیوں کہ ہفتہ میں صرف چوبیس ہزار روپئے نکالنے کی اجازت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دو فرزندوں کو تعلیمی مقصد کے لیے ہر ماہ فی کس چار ہزار معمول کی خریدی کے لیے کافی نہیں ہیں ۔ کئی سرکاری ملازمین سوپر مارکٹ پیاٹرن پر سنجیدہ نہیں ہیں اور کرانہ شاپس انہیں ماہانہ اساس پر کریڈٹ پر خریداری کرنے کی پیشکش کرتے ہیں ۔ اس نیٹ ورک کے لیے اب کیاش لیس ٹرانزیکشن پیاٹرن درکار ہوگا ۔ ’ بینکس میں سوائپ مشین سیلس کو آنے والے دنوں میں پک اپ کئے جانے کا امکان ہے ۔ اور اس سے چھوٹے اور ریٹیل آوٹ لیٹس کے سیلس انڈیکس پر انکم ٹیکس راڈر کی نظر ہوگی ۔ اس سے کئی مقامات پر مقامی شاپس کے وجود پر سوال پیدا ہوگا ‘ ۔ ایک چھوٹے اوٹ لیٹ کے مالک یادگیری نے یہ بات کہی ۔۔