معاشی سروے 2017-18ء کے دوران ڈی جی پی کی شرح6.75تا7.5 ہونے کا تخمینہ۔ پارلیمنٹ میں ارون جیٹلی کا بیان
نئی دہلی 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مجموعی دیسی پیداوار کی شرح 2017-18 میں 6.75 سے 7.5 فیصد کے درمیان رہ سکتی ہے ۔ یہ اندازہ معاشی سروے میں لگایا گیا ہے جسے آج مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے پارلیمنٹ میں پیش کیا۔سروے کے مطابق سال2016-17ء میں صنعتی علاقہ کی ترقی کی شرح کم ہوکر 5.2 فیصد رہ سکتی ہے جبکہ سال 2015-16ء میں یہ اضافہ کی شرح 7.4 فیصد تھی۔ مرکزی وزیرفینانس جیٹلی نے اقتصادی سروے 2017ء میں کہا ہیکہ سال2016-17 میں گذشتہ سال اپریل تا نومبر صنعتی پیداوار کا اشاریہ میں 0.4 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا تھا۔سروے میں کہا گیا ہیکہ 8 بنیادی ساخت والی صنعتوں کوئلہ، خام تیل، قدرتی گیس، ریفائنری کی مصنوعات، کھاد، اسٹیل، سمنٹ اور بجلی کی صنعتوں میں مالی سال2016-17ء میں اپریل تا نومبر شرح نمو 4.9 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ شرح 2.5 فیصد تھی۔ اپریل تا نومبر 2016ء کے دوران ریفائنری کی مصنوعات، کھاد، اسٹیل، بجلی اور سمنٹ کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ خام تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافے کی شرح میں اسی مدت کے دوران کمی دیکھی گئی۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہیکہ نوٹوں کی منسوخی کے قلیل اور طویل مدتی فائدے ہوں گے۔
نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے اگرچہ مجموعی دیسی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح وقتی طورپر سست ہوجائے گی لیکن جو فائدے ہوں گے ان میں ڈیجیٹلائزیشن کادائرہ وسیع ہونا، ٹیکس کی وسیع تر پابندی اور ریئل اسٹیٹ کے مکانات کی قیمتوں میں کمی شامل ہیں۔ اس طرح طویل مدتی ٹیکس محصولات کی آمدنی اور شرح نمو دونوں میں اضافہ ہوگا۔ قلیل مدتی فائدے کے محاذ پر دیکھا جاسکتا ہیکہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد سے ڈیجیٹلائزیشن کا دائرہ بڑھتا گیا ہے۔ سروے کے مطابق نوٹوں کی منسوخی سے نقد لین دین کادائرہ محدود کرنے میں مدد ملی ہے ،یہ الگ بات ہیکہ معاملہ توقع سے کم رہا ۔ غیرنقد لین دین ڈسمبر میں 35فیصد کی انتہا پر رہا۔نومبر میں یہ شرح 62فیصد تھی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ 8 نومبر کے بعد گزرنے والے ہفتوں میں زیادہ قدر والے پرانے کرنسی نوٹ کااستعمال جاری رہا۔ سروے کے مطابق اپریل 2017 تک نوٹوں کی چھپائی، نقدی کی قلت ختم کردے گی۔اس قلت کا مجموعی دیسی پیداوار پر نمایاں اثر پڑا ہے ۔ 2016-17ء کی شرح نمو 0.25 سے 0.5 فیصد تک کم ہوئی۔اقتصادی سروے کے مطابق ملک کے 8 بڑے شہروں میں مکانات کی کم ہوتی اوسط قیمتیں 8 نومبر کو معلنہ نوٹ بندی کے بعد اور کم ہونے لگی ہیں۔