نوٹ بندی کا صحیح وقت پر فیصلہ، سیاسی محرکات کا الزام مسترد

عوام کو دشواریوں کا اعتراف، غریبوں کے فائدہ کا ادعا، صدارتی خطبہ پر لوک سبھا میں تحریک تشکر کی بحث پر مودی کا جواب

نئی دہلی 7 فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے نوٹوں کی منسوخی پر کی جانے والی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے لوک سبھا میں آج دعویٰ کیاکہ یہ فیصلہ بالکل صحیح وقت پر کیا گیا کیوں کہ معیشت بھی بالکل ٹھیک تھی۔ اُنھوں نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مختلف مسائل پر اُس کے ریکارڈ کے بارے میں سوالات اُٹھایا۔ صدارتی خطبہ پر تحریک تشکر پر بحث کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے اپوزیشن کی طرف سے اُٹھائے گئے سوالات کا نکتہ بہ نکتہ جواب دیا۔ بعدازاں ایوان نے تحریک تشکر کو منظور کرلیا۔ تاہم کانگریس نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ اپوزیشن نے سرجیکل حملوں، زرعی شعبہ اور درج فہرست طبقات کے علاوہ منریکا کیلئے تحقیقات پر بھی سوالات اُٹھائے تھے۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے تحریک تشکر میں 189 ترمیمات پیش کئے تھے جو تمام مسترد کردیئے گئے۔ وزیراعظم نے 90 منٹ کے خطاب کے دوران جس میں اپوزیشن کی طرف سے مختلف نقطوں پر وقفہ وقفہ سے احتجاج بھی کیا، لوک سبھا اور اسمبلیوں کے لئے بہ یک انتخابات کی حمایت میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور تمام اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ سیاسی نظریات سے بالاتر ہوکر اس تجویز پر غور کریں تاکہ اگر اس پر عمل آوری کی جاتی ہے تو ہر کسی کو کچھ دشواری ضرور ہوگی۔ نوٹ بندی پر مسلسل تنقیدوں کا سامنا کرنے والے وزیراعظم نے دعویٰ کیاکہ گزشتہ سال 8 نومبر کو معلنہ یہ فیصلہ بالکل صحیح وقت پر کیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’چند لوگ کہتے ہیں کہ آیا کس لئے یہ فیصلہ کیا گیا جبکہ معیشت ٹھیک ڈھنگ سے کام کررہی تھی۔ لیکن نوٹ بندی کے لئے یہی بہترین وقت تھا کیوں کہ معیشت بہت مستحکم تھی۔ اگر معیشت کمزور ہوتی تو کامیابی کے ساتھ یہ کام نہیں کرسکتے تھے‘‘۔ مودی نے اس ضمن میں ایک ایسے مریض کی مثال دی جس کا آپریشن کیا جاتا ہے اور کہاکہ کسی مریض کا آپریشن کرنے سے قبل ڈاکٹرس اس کا مختلف پہلوؤں سے طبی معائنہ کرتے ہیں اور جب اس کی حالت ہر پہلو سے ٹھیک رہتی ہے تب ہی آپریشن کیا جاتا ہے‘‘۔ اُنھوں نے زور دے کر کہاکہ یہ فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا گیا جیسا کہ چند گوشے استدلال پیش کررہے ہیں۔ ’’یہ مت سمجھئے کہ مودی نے کوئی جلد بازی کی ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے آپ کو مودی کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہوگی‘‘۔ وزیراعظم نے اعتراف کیاکہ نوٹ بندی سے عوام کو مشکلات ہوئی ہیں لیکن یہ فیصلہ محض کسی سیاسی فائدہ کے لئے نہیں بلکہ غریبوں کے فائدہ کے لئے کیا گیا تھا۔ مودی نے کہاکہ ’’ہمیں یہ فیصلہ کرنا تھا اور ہم نے کیا‘‘۔ اُنھوں نے کالے دھن کی سرکوبی کے لئے اپنی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے مختلف اقدامات کی فہرست بیان کی جن میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کا قیام، بے نامی اور رئیل اسٹیٹ قانون میں سختی، دو لاکھ روپئے یا اس سے زائد رقمی معاملتوں کیلئے پیان کارڈ کا لزوم کے علاوہ ماریشیس، سنگاپور اور امریکہ جیسے ممالک کے ساتھ ٹیکس سمجھوتے شامل ہیں۔ مودی نے کانگریس سے کہاکہ ’’اگر یہ سب کچھ سیاسی فائدہ کے لئے ہوتا تو پہلے ہی آپ یہ سب کچھ کرچکے ہوتے‘‘۔ نوٹ بندی کا فیصلہ 8 نومبر کو ہی کئے جانے کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ مابعد دیوالی کا وقفہ بالعموم تہوار کے دوران زبردست کاروبار کے بعد تجارتی سرگرمیوں میں کمی آتی ہے اور وہ جانتے تھے کہ ابتدائی 15 ، 20 دن چند دشواریاں پیش آئیں گی اور اس کے بعد صورتحال معمول کے مطابق ہوجائے گی۔