کولکتہ ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) آر بی آئی کی رپورٹ جس میں کہا گیا ہیکہ ایک ہزار روپئے کے پرانے نوٹوںکا تمام ذخیرہ آر بی آئی کو 1.4 فیصد نوٹوں کے سوائے واپس حاصل ہوچکا ہے۔ بینکنگ نظام کا سب سے بڑا مابعد نوٹوںکی تنسیخ اسکام ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے آج الزام عائد کیا کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے اپنی سالانہ رپورٹ 2016-17ء میں دعویٰ کیا ہیکہ 15.44 لاکھ کروڑ روپئے میں سے اعلیٰ قیمت کے نوٹوں کے صرف 16050 کروڑ روپئے حاصل نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آر بی آئی کا آج شام کا انکشاف نوٹوں کی تنسیخ کے ایک بڑے اسکام ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔ ممتابنرجی نے اپنے فیس بک کے صفحہ پر یہ تبصرہ تحریر کیا ہیکہ ان کے خیال میں نوٹوں کی تنسیخ ایک فلاپ شو تھا۔ تنسیخ شدہ کرنسی نوٹوں کی 99 فیصد آر بی آئی کو واپس مل گئی۔ صرف ایک فیصد نوٹ واپس نہیں کئے گئے۔ انہوں نے حیرت ظاہر کی کہ اس فیصلہ کے پیچھے کونسا خفیہ ایجنڈہ تھا نوٹوں کی تنسیخ کی وجہ سے ملک کو چوتھی سہ ماہی میں 3 لاکھ کروڑ روپئے کا نقصان پہنچا ۔ سینکڑوں افراد کی جانیں ضائع ہوگئیں۔ نوٹوں کی تنسیخ سمجھا جاتا ہیکہ کئی لاکھ کروڑ روپئے مالیتی کالے دھن کو بے نقاب کرنے کیلئے کیا ہوا فیصلہ تھا لیکن ہمیں کیا حاصل ہوا۔ ایک بڑا ’’صفر ‘‘ حکومت نے 8 نومبر کو 500 اور 1000 مالیتی نوٹ ملک میں کالادھن ختم کرنے کیلئے منسوخ کئے تھے۔