نئی دہلی۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) نوٹ بندی کے ذریعہ 500 اور 1000 روپئے کی پرانی کرنسی کی تنسیخ سے ملک میں مختلف نوعیت کے تشدد بشمول جموں کشمیر میں سنگ باری پر کافی اچھا اور مثبت اثر پڑا ہے۔ منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ ہنس راج گنگارام اہیر نے آج راجیہ سبھا میں یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر موجود نقد رقم دہشت گردی کو فنڈس فراہم کرنے کی اہم وجہ تھی اور گزشتہ سال نومبر میں جیسے ہی نوٹ بندی کا اعلان ہوا یہ ساری رقم بے کار ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس موجود رقم کی اب کوئی وقعت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے پاکستان میں شائع ہونے والی معیاری جعلی ہندوستانی کرنسی طباعت بھی فوری بند کردی گئی اس کی وجہ سے حوالہ آپریٹرس پر بھی زبردست اثر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق 500اور 1000 روپئے کی کرنسی منسوخ کرنے سے تشدد کی مختلف شکلوں پر کافی اثر مرتب ہوا۔ اس ضمن میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2017ء میں 23 جولائی تک جموں و کشمیر میں تشدد کے 184 واقعات پیش آئے۔ 2016ء اسی مدت کے دوران 155 واقعات پیش آئے تھے۔