ممبئی ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے بجٹ کو انتخابی بجٹ قرار دیتے ہوئے شیوسینا نے کہاکہ یہ آنے والے لوک سبھا انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے انتخابی بجٹ پیش کیا ہے۔ اُنھوں نے اِس بجٹ کو نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور حالیہ گجرات اسمبلی انتخابات میں جھٹکے کے بعد ایک مایوسانہ قدم قرار دیا۔ ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے شیوسینا رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے کہاکہ یہ پوری طرح سے ایک انتخابی بجٹ ہے۔ چونکہ اِس بجٹ میں ساری توجہ صنعتوں سے منتقل کرتے ہوئے کسانوں، صحت کے شعبوں اور تعلیم پر مرکوز کی گئی ہے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ چونکہ شیوسینا جارحانہ طور پر کسانوں کے حوالے سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ حکومت کسانوں کے مفاد میں جلد سے جلد قدم اُٹھائے اور اُنھیں معاوضہ دے جن کی پیداوار ماحولیاتی تبدیلی کے تحت برباد ہوگئی ہے اور اُن کے قرضہ جات میں بھی راحت عطا کرے۔ ساونت نے مزید کہاکہ وہ شخصی طور پر تعلیم، صحت اور بنیادی مسائل پر نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے حکومت کو اب جاکر اِس معاملہ پر قدم اُٹھانے پر مجبور ہوئی۔ دوسری طرف شیوسینا ترجمان منیشا کیانڈے نے دعویٰ کیاکہ مرکزی بجٹ ایک مایوس کن اقدام ہے جوکہ جی ایس ٹی، نوٹ بندی پر شدید تنقید کے بعد اُٹھایا گیا ہے۔ مذکورہ دونوں اقدامات کے نقصانات کا اندازہ بی جے پی نے گجرات میں اچھی طرح سے کرلیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ یہ بجٹ عوام کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ کیوں کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے منفی اثرات سے عوام بی جے پی سے بُری طرح متنفر ہوچکے ہیں۔ کیانڈے نے مزید کہاکہ جب مرکزی حکومت افراط زر میں کمی کا دعویٰ کرتی ہے تو اُسے ملک کو بتانا چاہئے کہ پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیونکر ہوتا جارہا ہے۔ ٹھیک اسی طرح لاکھوں افراد جو بینکوں میں اپنی رقومات جمع کر رکھے ہیں اُن پر سرویس چارجس میں اضافہ کرتے ہوئے عام آدمی کو آخر کس قسم کی راحت فراہم کی جارہی ہے۔ آخر عام آدمی کونسی جگہ پر سرمایہ کاری کرے۔