قائدین کو وقت نہ دینے کا الزام مسترد، صحافیوں کیلئے عنقریب امکنہ اراضی، نوٹ بندی کی تائید
حیدرآباد ۔ 12۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں صحافیوں کیلئے امکنہ اراضی فراہم کرنے کا تیقن دیا ہے۔ لیجسلیچر پارٹی لیڈر کی حیثیت سے انتخاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ صحافیوں کو مکانات کی فراہمی کا مسئلہ طویل عرصہ سے زیر التواء ہے ، وہ اس سلسلہ میں شخصی دلچسپی لیتے ہوئے اراضیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور ضلع سطح پر مکانات کی اراضی فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ میں بعض رکاوٹیں پیدا ہوئی تھی۔ تاہم وہ مسئلہ کی جلد از جلد یکسوئی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے 100 کروپئے مختص کئے گئے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت صحافیوں کی بھلائی کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے اور صدرنشین پریس اکیڈیمی الم نارائنا سے بات چیت کرتے ہوئے اس مسئلہ کا حل تلاش کریں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کئی صحافیوں کو امکنہ اراضی حاصل نہیں ہوئی جن میں ویڈیو جرنلسٹ اور چھوٹے اخبارات کے صحافی شامل ہیں۔ شہر اور علاقائی سطح پر انتہائی کم وقت میں اس مسئلہ کو حل کرلیا جائے گا ۔ قومی سیاست میں حصہ لینے کی صورت میں چیف منسٹر کا عہدہ اپنے فرزند کے ٹی آر کے سپرد کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر کے سی آر نے کہا کہ میں حیدرآباد سے بھی کام کرسکتا ہوں۔ آپ مجھے کیوں نااہل قرار دے رہے ہیں۔ نریندر مودی جس وقت گجرات کے چیف منسٹر تھے ، انہیں وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سیاست کے معاملات کو وہ حیدرآباد میں بیٹھ کر نمٹ سکتے ہیں۔ آندھراپردیش کی سیاست میں حصہ لینے کے بارے میں سوال پر کے سی آر نے کہا کہ ہم صد فیصد آندھراپردیش جائیں گے اور ہمیں جانا بھی چاہئے ۔ آندھراپردیش کے عوام ہمیں آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے قائدین کو وقت نہ دینے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس فضول گپ شپ کیلئے وقت نہیں ہے، اگر لوگ اسے برا سمجھتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نئی ریاست تھی اور نئی ریاست کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی یوں ہی نہیں کی جاسکتی۔
برقی کا بحران تھا جس پر قابو پانا ضروری تھا ۔ ہم نے مختلف مدت میں کس طرح بحران پر قابو پایا ، ہم ہی جانتے ہیں۔ اسکیمات پر کامیاب عمل آوری دراصل ہماری محنت کا نتیجہ ہے۔ مرکز اور دیگر ذرائع سے پراجکٹ کیلئے رقومات حاصل کرنا اہم کام تھا۔ یہ ساری ذمہ داری ہم نے نبھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے وہ ہمیشہ منصوبہ بندی میں مصروف رہتے ہیں اور انہیں غیر ضروری گپ شپ میں وقت ضائع کرنے سے دلچسپی نہیں۔ انہوں نے نوٹ بندی کے فیصلہ کی تائید کی اور کہا کہ اس فیصلہ کا مقصد اچھا تھا، پتہ نہیں کیوں نریندر مودی نے اس کام کو روک دیا ۔ حکومت اور پارٹی میں تمام اختیارات کو اپنے پاس رکھنے سے متعلق شکایت پر کے سی آر نے کہا کہ اگر ٹیم کا کیپٹن نہ ہوں تو کیا حال ہوگا ، اس کا اندازہ ہر کوئی کرسکتا ہے۔ اختیارات کے غیر مرکوز کرنے کی صورت میں ہر کسی کی من مانی چلے گی۔ اگر میرے کام کے طریقہ کو کوئی غیر جمہوری کہتا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ میں اسی طرح کام کرنے پر یقین رکھتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں کے سی آر نے کہا کہ ان کی حلیف جماعت مجلس نے حکومت کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم وہ کابینہ میں شمولیت کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کابینہ میں شامل ہونے کیلئے زبردستی نہیں کرسکتا۔ کے سی آر نے کہا کہ دوسری میعاد میں وہ بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کو نہیں بخشیں گے ۔ انہوں نے نوٹ برائے ووٹ اسکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی جانچ جاری ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ ان کی حکومت اپوزیشن قائدین کے خلاف زیر التواء بے قاعدگیوں کے معاملات اور اسکامس کو شدت کے ساتھ اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بے قاعدگیوں میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔