منتخب نمائندوں کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے کی مذمت : جی سیکھندر ریڈی
حیدرآباد ۔ 12 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مسٹر جی سیکھندر ریڈی نے چیف منسٹر تلنگانہ سے استفسار کیا کہ کانگریس کے قائدین اگر صفر ہیں تو انہیں ٹی آر ایس میں کیوں شامل کررہے ہیں ۔ نوٹ برائے ووٹ اور نائیڈو کی آواز سے متعلق آڈیو کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ۔ حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ کی نمائندگی کرنے والے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مسٹر جی سیکھندر ریڈی نے ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی اور دوسرے منتخب عوامی نمائندوں کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کانگریس کے قائدین کو صفر ( زیرو ) قرار دے رہے ہیں دوسری طرف ایم ایل اے تا کونسلر تک کے کانگریس قائدین کو ٹی آر ایس میں شامل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست میں ٹی آر ایس حکومت کی ایک سالہ کارکردگی مایوس کن ہے ۔ سوائے عوام کو گمراہ کرنے اور وعدے کرنے کے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کوئی کام نہیں کیا ۔ اپنی غلطیوں اور ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ہمیشہ متنازعہ مسائل کو منظر عام پر لاتے ہوئے اصل مسائل کو عوام کی نظروں سے اوجھل کردیا ہے ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ کے سی آر نے ایک سال آندھرا پردیش کے چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ میں گذار دیا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے جن آبپاشی پراجکٹس کی منصوبہ بندی تیار کی تھی اس کے ذریعہ ہی پانی سربراہ کرنے کی چیف منسٹر تلنگانہ کوشش کررہے ہیں ۔ مسٹر جی سیکھندر ریڈی نے چیف منسٹر آندھرا پردیش اور چیف منسٹر تلنگانہ دونوں پر غیر قانونی اقدامات کرنے کے الزامات عائد کئے ۔ نوٹ برائے ووٹ اور چندرا بابو نائیڈو کے آواز کی ریکارڈنگ منظر عام پر آنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ مرکزی حکومت اس پر فوری مداخلت کرے اور اس کی سی بی آئی تحقیقات کریں ۔ تلنگانہ کانگریس پارٹی بھی دونوں معاملت کا سخت نوٹ لے رہی اور بہت جلد صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کرتے ہوئے ان معاملت کی شکایت کی جائے گی ۔۔