حیدرآباد۔28نومبر(سیاست نیوز) شہر میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کے خدشات میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔ ملک میں نوٹوں کی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد ہر شعبہ کی جانب سے حالات کو دیکھتے ہوئے ملازمین میں تخفیف کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں آٹوموبائیل اور تجارتی شعبہ کے علاوہ رئیل اسٹیٹ شعبہ سے وابستہ افراد اپنی ملازمتوں کے متعلق فکرمند نظر آرہے ہیں اور ان کے خدشات کو دور کرنے کیلئے ذمہ داران کے پاس کوئی ٹھوس جواب بھی نہیں ہے۔ ریاست تلنگانہ میں خانگی کمپنیوں کے ذمہ داران مستقبل قریب میں پیدا ہونے والی معاشی ابتری کے حالات کے متعلق فکرمند ہیں اور آمدنی میں ہونے والی کمی کو دور کرنے کیلئے ملازمین کی تخفیف کے متعلق منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔حکومت ہند کی جانب سے 8نومبر کی رات دیر گئے سے اچانک 1000اور 500کے نوٹوں کی تنسیخ کے فیصلہ نے ملک میں معاشی بحران کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے جس کے سبب ملک میں تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ شہر کے نواحی علاقے جہاں تجارتی سرگرمیاں اور بڑے شورومس موجود ہیں ان علاقوں میںحالات تیزی سے زوال پذیر ہورہے ہیں اور ملازمین کو ملازمتوں سے ہٹائے جانے کی تیاریاں کی جانے لگی ہیں۔ ریاست میں تیزی سے زوال پذیر انفارمیشن ٹکنالوجی صنعت جو کہ ملازمین کی تخفیف کے متعلق منصوبہ سازی میں مصروف تھی اس صنعت میں آنے والی گراوٹ کو بھی نوٹوں کی تنسیخ کے سبب کاروبار متاثر ہونے کے نام پر ملازمین میں تخفیف کے متعلق فیصلہ کئے جانے کا خدشہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جو سرکردہ کمپنیاں اپنے ملازمین کی تخفیف کے متعلق منصوبہ بندی کر رہی تھیں ان کمپنیوں کو کرنسی نوٹ کی تنسیخ سے اب بہانہ مل چکا ہے اور وہ کرنسی تنسیخ کے سبب تجارت متاثر ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے اپنے اخراجات میں کمی لانے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔صرف دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی مختلف کمپنیوں اور بڑے شورومس سے زائد از 20ہزار ملازمین کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے کیونکہ کئی تجارتی ادارے آئندہ چند ماہ کے دوران ہونے والے نقصانات کے خدشات کے پیش نظر احتیاطی اقدامات کے طور پر غیر منظم شعبہ کے ملازمین کو برطرف کرتے ہوئے اپنے نقصانات میں تخفیف کرنے کیلئے سرگرم مشاورت کررہے ہیں۔شہر میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ کی صورت میں معاشی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ رئیل اسٹیٹ شعبہ میں جہاں بھاری گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اس شعبہ میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے کافی طویل مدت درکار ہے ایسے حالات میں خانگی رئیل اسٹیٹ کمپنیاں جو روزگار فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ بنی ہوئی تھیں اور نوجوانوں کو اس شعبہ میں مختلف طریقوں سے روزگار حاصل ہو رہا تھا انہیں بھی اسی طرح کے اقدامات پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ رئیل اسٹیٹ شعبہ کے حالات میں مزید ابتری پیدا ہونے کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے۔