نونہالان ملت میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں: جناب زاہد علی خاں

اولاد کے لیے ماں باپ سب سے بہتر رہنما ، دوبئی کا باوقار شیخ حمدان ایوارڈ پانے والے محمد فیضان کی ستائش
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جولائی : ( نمائندہ خصوصی ) : نونہالان ملت میں حصول علم کا شوق بڑھتا جارہا ہے ۔ ان میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ پیدا ہورہا ہے اور یہ رجحان ملت کے مستقبل کو یقینا روشن کرسکتا ہے ۔ ہمارے اکثر طلباء وطالبات ڈاکٹر ، انجینئر بننے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس رجحان میں تبدیلی آرہی اب طلباء وطالبات سے سوال کیا جائے کہ وہ بڑے ہو کر کیا بننا چاہیں گے تب وہ جواب میں یہ کہنے لگے ہیں کہ ہم آئی اے ایس ، آئی پی ایس ، آئی ایف ایس اور آئی آر ایس بننے کے خواہاں ہیں ۔ ایسے بچے بہت کم ملیں گے جو سائنسداں اور چارٹرڈ اکاونٹنٹس یا کامیاب بزنس مین بننے کی خواہش ظاہر کریں گے لیکن دوبئی ( متحدہ عرب امارات ) میں مقیم حیدرآبادی جوڑے شفیع احمد اور فرزانہ احمد کے ہونہار فرزند محمد فیضان کا کہنا ہے کہ وہ بڑے ہو کر سابق صدر جمہوریہ اور ہندوستان کے میزائیل میان ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی طرح سائنسداں بننے کے خواہاں ہے ۔ محمد فیضان احمد کو ان کے غیر معمولی تعلیمی مظاہرہ اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث حکومت دوبئی کا باوقار شیخ حمدان ایوارڈ عطا کیا گیا ۔ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے وہ پہلے طالب علم ہیں ۔ جناب شفیع احمد ان کی اہلیہ فرزانہ احمد نے اپنے قابل فخر سپوت کے ہمراہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں سے ملاقات کی اور انہیں ماسٹر محمد فیضان کی تعلیمی سرگرمیوں اور مستقبل کے منصوبوں سے واقف کروایا ۔ جناب زاہد علی خاں نے شیخ حمدان ایوارڈ حاصل کرنے پر ماسٹر محمد فیضان کی ستائش کرتے ہوئے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ یہ لڑکا ایک سائنسداں بننے کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاست ، ملت کے ہر قابل اور ہونہار طالب علم اور طالبہ کی مدد کرے گا۔ اس سلسلہ میں ایڈیٹر سیاست نے سیاست کی طرف سے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں صرف انہیں رہنمائی کی ضرورت ہے اور ماں باپ سے بڑھ کر اپنے بچوں کی کوئی اور اچھی طرح رہنمائی نہیں کرسکتے ۔ جناب محمد شفیع احمد اور ان کی اہلیہ فرزانہ احمد نے سیاست اور ایڈیٹر سیاست کی ملی و قومی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں سیاست بڑی دلچسپی کے ساتھ پڑھا جاتا ہے اور یہ اخبار نہ صرف حیدرآبادیوں ، تلنگانہ یا آندھرا کے اردو داں لوگوں میں بلکہ وہاں مقیم تمام اردو داں تارکین وطن میں مقبول ہے ۔۔