نوجوان مسلم سائنسداں احمد محمد گوگل فیئر کا مہمان خصوصی

ماؤنٹین ویو میں منعقد فیئر میں دیگر نوجوان سائنسدانوں کے پراجکٹس دیکھنے کا موقع اور تبادلہ خیال

ہوسٹن ۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 14 سالہ مسلم طالب علم احمد محمد جسے گذشتہ ہفتہ ایک ڈیجیٹل گھڑی تیار کرنے کی پاداش میں گرفتار کرلیا گیا تھا کیونکہ اس کے اسکول ٹیچرس گھڑی کو بم سمجھ بیٹھے تھے۔ تاہم اس کی صلاحیتوں کا بعدازاں اعتراف کرلیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ صدر امریکہ بارک اوباما نے اسے وائیٹ ہاؤس میں منعقد شدنی ایک تقریب میں مدعو بھی کیا ہے۔ اب چلتے ہیں ایک حیرت انگیز انکشاف کی جانب جہاں احمد محمد کو حیرت انگیز طور پر کیلیفورنیا میں پانچویں سالانہ گوگل سائنس فیر میں حیرت انگیز مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا۔ احمد محمد ایک سوڈانی نژاد امریکی انجینئرنگ طالب علم ہے جو ٹیکساس کے اورنگ علاقہ میں رہائش پذیر ہے۔ اس نے مذکورہ فیئر میں شرکت کرتے ہوئے وہاں موجود شرکاء کا دل جیت لیا۔ نوجوان سائنسدانوں نے فیئر میں اپنے کئی پراجکٹس دیگر کی نمائش کی اور جب انہیں دیکھنے کیلئے احمد محمد وہاں پہنچا تو ان کے چہرے دمک اٹھے کیونکہ انہوں نے احمد کو پہچان لیا تھا۔ گوگل کے ہیڈکوارٹرس ماؤنٹین ویو میں منعقدہ اس فیر میں اس نے دیگر طلباء سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ دیا رہے کہ گوگل ہر سال سائنس فیر کا اہتمام کرتا ہے تاکہ نوجوان سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کیونکہ نوجوان نسل نئی نئی ایجادات کے حصول کیلئے ہمیشہ سرگرداں رہتی ہے۔

نویں جماعت کے طالب علم احمد نے اپنے پنسل باکس سے تیار کی گئی ڈیجیٹل گھڑی اس نیت سے اسکول لایا تھا کہ ٹیچرس اس کی ستائش کریں گے لیکن نتیجہ اس کے برعکس ثابت ہوا اور ٹیچرس خوفزدہ ہوگئے کیونکہ وہ ڈیجیٹل گھڑی کو بم سمجھ بیٹھے تھے اور اسکول ریسورس آفیسرس نے اسے گرفتار کرکے ہتھکڑیاں تک پہنادی تھیں۔ بہرحال اس واقعہ نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی اور سابق امریکہ وزیرخارجہ اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کے علاوہ فیس بک کے معاون بانی مارک زوکربرگ نے بھی احمد کی ستائش کی اور ہر جانب سے یہی کہا جارہا ہیکہ احمد جیسے نوجوان سائنسداں کی امریکہ کو ضرورت ہے اور اس کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔