گھٹکہ استعمال و تیار کنندہ دونوں کی صحت متاثر ، مسلم نوجوانوں کو گریز کرنے کی ضرورت
حیدرآباد ۔ 8 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : مثل مشہور ہے کہ کسی قوم کو ہلاک کرنا ہو تو پہلے ان کی زبان یا پھر نوجوان نسل کو ختم کردو قوم خود بہ خود ہلاک و ختم ہوجائے گی ۔ حیدرآباد میں ان دنوں کچھ ایسی ہی کوششیں جاری ہیں ۔ بلکہ ان کوششوں میں کوئی دشمن یا دشمن ملک و دشمنوں کی سازش نہیں بلکہ اپنوں کی لاپرواہی و بے حسی نوجوان نسل کی کمزوری و ہلاکت کا موجب بن رہی ہے ۔ تعلیم یافتہ ، غیر تعلیم یافتہ ، ہنر مند مزدور پیشہ طبقہ سے وابستہ نوجوان نشہ آور اشیاء بالخصوص گھٹکہ کی لعنت کا بری طرح شکار ہورہے ہیں ۔ جو نہ صرف کمزوری و ناتوانی بلکہ ہلاکت کا بھی موجب بن رہی ہے ۔ ایک دانشور کے مطابق نوجوان مسلم نسل کو دوسری قوموں کی بہ نسبت ہر برائی کو بہت جلد متاثر کررہی ہے ۔ جو نہ صرف صحت بلکہ نسلوں کو متاثر کرنے کی مترادف اور یہاں تک تباہی و ہلاکت کا موجب بن رہی ہے ۔ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں ، پٹرولیم اشیاء و دیگر قیمتوں میں اضافہ کو بوجھ کے اثرات بھی راست نشیلی اشیاء پر ڈالے جاتے ہیں ۔ مارکٹ میں ان دنوں چھالیہ کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے اور 1200 روپئے فی کیلو چھالیہ کی قیمت کو دیکھتے ہوئے گھٹکہ تیار کرنے والی کمپنیاں و ادارے چھالیہ کے بجائے املی کے بیج ( چنچہ ) کا استعمال کررہے ہیں ۔ چھالیہ کی بہ نسبت املی کے بیج پر کیمیکل کو زیادہ استعمال کرنا پڑتا ہے ۔ گھٹکہ فروخت کرنے والوں کے ایک ریاکٹ کو جو حالیہ دنوں ٹاسک فورس کے دھاوے میں بے نقاب ہوا تھا اس ریاکٹ کے افراد نے بتایا کہ گھٹکہ کھانے والوں سے زیادہ تیار کرنے والوں کو خطرہ ہے ۔ اور ان اداروں میں کام کرنے والے تمام مزدور کینسر کا شکار ہوتے ہیں ۔ ان کی بہ نسبت گھٹکہ کھانے والے عرصہ کے بعد کینسر کا شکار ہوتے ہیں ۔ لیکن تیار کرنے اور کھانے والے دونوں ہی کو گھٹکہ کینسر میں مبتلا کرتا ہے ۔ گھٹکہ میں سنگاپوری کھنہ ، چونا ، ٹیٹانیم اکسائیڈ ، زدہ تمباکو ، تمباکو سڑی ہوئی اشیاء ، چھالیہ کی گندگی جو گوشت کو ہڈی سے جدا کرنے کا کام کرتی ہے جب کہ ٹیٹانیم آکسائیڈ طاقتور جسم کو توڑ دیتا ہے ۔ اور جسم میں بیماری سے لڑنے کی جو طاقت پائی جاتی ہے اس کو ختم کرتا ہے اور ایسے خلیوں کی پیداوار ہوتی ہے جس سے کہ فاضل مادہ جسم میں جمع ہو کر انسان کو سست اور معدہ کو بیماریوں کا گھر بنادیتا ہے ۔ انسانی صحت کے لیے خطرناک تمباکو اور تمباکو سے خطرناک خیمام جو تمباکو کو سڑا کر تیار کیا جاتا ہے اس کے استعمال سے نوجوان نسل اپنی توانائی کھو دیتی ہے ۔ قوم کی زبان کو بند کرنا تو دور ایسی اشیاء کے استعمال سے زبان کے استعمال کے لیے انسان کا منہ ہی بند ہوجاتا ہے وہ خود اپنے منہ کو کھول نہیں سکتی ۔ اس خصوص میں ایک ماہر ڈنٹسٹ ڈاکٹر محمد ندیم نے بتایا کہ تمباکو کے استعمال بالخصوص گھٹکہ کے اثرات صرف دانتوں تک ہی محدود نہیں رہتے ۔ اکثر شہریوں بالخصوص نوجوان اس گمان و گمراہی کا شکار ہیں کہ دانتوں سے کیا ہوتا ہے بلکہ جسم کے اندر بیماری اور شفا کا داخل ہونا دانتوں کے ذریعہ ہی ہوتا ہے ہے ۔ پیداوار اکثر تندرست رہتا ہے تو پھر سب ٹھیک درست لیکن گھٹکہ صرف دانتوں ہی نہیں بلکہ جسم کے ہر حصہ کو متاثر کرتا ہے اور جسم کی طاقت کو توڑ کر کینسر کو جنم دیتا ہے اور انسان بالخصوص نوجوان نسل تباہ ہوجاتی ہے وہ گھر اور قوم کی ذمہ داری تو دور اپنی خود کی ذمہ داری اٹھانے کے لائق نہیں رہتی ۔ ڈاکٹر ندیم کا کہنا ہے کہ گھٹکہ ایک لعنت ہے اس سے نوجوان نسل کو آزاد کروانا ہے جہاں تک قوانین اور اس کی عمل آوری کا تعلق ہے ۔ ارباب مجاز کی کارروائیاں صرف فروخت کرنے والوں ہی تک محدود رہتی ہے بلکہ گھٹکہ جیسے خطرناک شئے کو تیار کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں نہیں کی جاتی بلکہ تیار اور فروخت کرنے اور استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ ریاست تلنگانہ میں گھٹکہ پڑوسی ریاستوں سے شہر لایا جاتا ہے ۔ اور ایک آٹو یا ٹرالی کے ذریعہ برسر عام دکانات میں فروخت کرتے ہیں ۔ ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی جو خطرناک اثرات سے سماج کی تباہی کا سبب بن رہا ہے ۔۔